لندن (اے ایف پی) 10 سالہ برطانوی پاکستانی لڑکی کو قتل کرنے کے الزام میں خاندان کے تین افراد کے مقدمے کی سماعت نے برطانیہ کو چونکا دیا ہے، کیونکہ اس کے خلاف ہونے والے تشدد کی خوفناک تفصیلات عدالت میں سامنے آئی ہیں۔ لندن کی اولڈ بیلی عدالت کو بتایا گیا کہ کس طرح سارہ کو 25 فریکچر ہوئے جن میں گردن کی ہڈی کا ٹوٹنا بھی شامل ہے۔پیتھالوجسٹ اور ہڈیوں کے ماہر انتھونی فریمونٹ نے جیوری کو بتایا کہ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ "گردن کے کمپریشن" کا نتیجہ ہے جو عام طور پر ہاتھوں سے گلا گھونٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سارہ کے جسم پر کاٹنے کے نشانات سمیت درجنوں زخم تھے، جبکہ اس کے ڈی این اے کے ساتھ ساتھ اس کے والد اور چچا کے ڈی این اے کا پتہ کرکٹ کے بلے اور بیلٹ کے دونوں سروں پر پایا گیا تھا۔ سارہ کا خون ایک کیریئر بیگ کے اندر پایا گیا جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس کے سر پر رکھا گیا تھا، جب کہ بھوری ٹیپ کے ٹکڑے پر خون اور بالوں کا پتہ چلا۔ سارہ کے والد، 42 سالہ ٹیکسی ڈرائیور عرفان شریف، سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول اور چچا فیصل ملک واقعے کے ایک ماہ بعد برطانیہ واپس آئے اور اکتوبر کے وسط سے ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔تاہم وہ الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ جمعے کو ججوں کو بتایا گیا کہ بتول واحد مدعا علیہ تھی جس نے اپنے دانتوں کے نمونے فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔