گلاسگو (طاہر انعام شیخ)برطانیہ میں ایک تازہ سروے کے مطابق 52فیصد ووٹرز کا خیال ہے کہ ایسے افراد جو غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں، 2029میں موجودہ حکومت کے اختتام تک ان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ 45فیصد کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں غریب ترین اور امیر ترین افراد کے درمیان فرق بھی مزید بڑھے گا۔ صرف 14فیصد کا کہنا ہے تھا کہ ان کے خیال میں غربت کم ہوگی اور 13فیصد نے کہا کہ غریب اور امیر کے درمیان دولت کا فرق کم ہوگا۔ کنگز کالج لندن اور فیئرنس فاؤنڈیشن کی ریسرچ کے مطابق 40فیصد لیبر ووٹرز بھی غربت میں رہنے والوں کی تعداد میں اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔ اس سال کے شروع میں جاری ہونے والے سرکاری اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں نسبتاً کم آمدنی والے افراد کی تعداد 2023تک 14.35ملین تھی جن میں تقریباً 14.33ملین بچے تھے۔ برطانیہ میں اگر کسی گھرانے کی آمدنی ہاؤسنگ اخراجات کے بعد اوسط گھریلوں آمدنی کے 60فیصد سے کم ہو تو اس کو غربت کی لکیر سے نیچے سمجھا جاتا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں شامل ورک اینڈ پنشن کی سیکرٹری لز کینڈل کا پروگرام نہ صرف زندگی میں نئے مواقع پیدا کرے گا بلکہ غربت کو کم کرنے کیلئے ایک نقطۂ آغاز ہوگا۔