سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں آئی پی پیز سے متعلق وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی محمد علی کی 2020ء کی رپورٹ زیرِ بحث آئی، جبکہ آئی پی پیز کے معاہدوں، منافع کی شرح اور مستقبل کے اقدامات پر غور کیا گیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی پاور محمد علی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر حاجی ہدایت اللّٰہ نے بتایا کہ وفاق نے بجلی کی مد میں خیبر پختون خوا کے 1500 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
اُنہوں نے وفاق سے خیبر پختون خوا کے بقایا جات جلد از جلد ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے لیے یونیفارم ٹیرف پالیسی پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔
وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی پاور محمد علی نے بتایا کہ آئین کے مطابق ملک بھر کے لیے بجلی کی قیمتیں یکساں ہیں، صوبوں کے وسائل کے مطابق وفاق صوبوں کو پیسے دیتا ہے، بجلی کے جو نقصانات ہوتے ہیں وہ بھی وفاق برداشت کرتا ہے، حکومت نے مہنگی بجلی کے باعث 2019ء میں آئی پی پیز پر اسٹڈی کروائی، کمیٹی نے 2020ء میں رپورٹ دی۔
اُنہوں نے بتایا کہ ہم نے آئی پی پیز کو 1994ء کی پالیسی میں اپ فرنٹ ٹیرف دیا، 2002ء کی پالیسی میں ایکویٹی پر بھی آئی پی پیز کو ریٹرن آفر کیے گئے، سرمایہ کاری پر ریٹرن دینے کے بعد آئی پی پیز کا منافع 27 فیصد شرح سے بڑھا۔
محمد علی نے بتایا کہ بجٹ نہ ملنے سے آئی پی پیز کی ٹیکنالوجی کی اسٹڈی نہیں کر سکے، آئی پی پیز کا ہیٹ ریٹ اور ایفیشنی ریٹ ٹسٹ نہیں ہوا اور آئی پی پیز کو ہیٹ ریٹ چیکنگ کے بغیر ٹیرف دیا، نیپرا نے ایفیشنسی اور ہیٹ ریٹ آڈٹ کرنے کی کوشش کی تو آئی پی پیز نےحکمِ امتناعی لیا، حکومت کو آزاد پاور مارکیٹ بنانا ہو گی۔
اُنہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے یہ بات چل رہی ہے کہ اضافی ادائیگیاں حکومت کو واپس کرے، کوشش ہے کہ آئی پی پیز کی اضافی ادائیگیاں مستقبل میں ایڈجسٹ کی جائیں۔
سی پی پی اے کے حکام نے بتایا کہ فرنس آئل کے پاور پلانٹس کی ایفیشنسی 40 فیصد ہے۔
محمد علی نے بتایا کہ مستقبل میں تمام آئی پی پیز ٹیک اینڈ پے پر لے کر جا رہے ہیں، آئی پی پیز سے مذاکرات میں مزید 3 ماہ لگیں گے، قومی خزانے کو 3 سو ارب اور 3 سے 6 روپے شارٹ ٹرم میں ٹیرف کم ہو گا۔
اُنہوں نے بتایا کہ بیگاس پاور پلانٹس کے ٹیرف کو پاکستانی کرنسی میں منتقل کر دیا ہے، پہلے بیگاس ٹیرف کوئلے کے ڈالرز ریٹ سے منسلک تھا، بیگاس کے ٹیرف کو ڈالر سے ڈی لنک کرنے کی سمری کابینہ کو بھجوا دی ہے۔
محمد علی نے بتایا کہ5 آئی پی پیز کا معاہدہ ختم ہو چکا 18 سے بات چیت جاری ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے بتایا کہ کمیٹی کو منافع کی شرح، کک بیکس، ہیٹ ریٹ آڈٹ کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ 5 آئی پی پیز کے معاہدے ختم ہو چکے ہیں اور باقی آئی پی پیز کا مستقبل کیا ہے بتایا جائے؟
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ملک جن حالات سے گزر رہا ہے افسوس ناک ہے، رات کے اندھیرے میں آئین پر حملے کیے جا رہے ہیں، گزشتہ رات قوانین پاس کیے گئے ہیں، یہ جمہوریت اور عوام کی قبر میں آخری کیل ٹھونکی گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں نہ آئین رہے نہ عدلیہ رہے، ہم وکلاء 26 ویں ترمیم کو نہیں مانتے، ہم نے درخواستیں دائر کر دی ہیں۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں سے بھی درخواستیں دائر ہو چکی ہیں، 26 ویں ترمیم کے خاتمے کے لیے آخر تک لڑیں گے، کل رات وہ کام ہوا ہے جو 50 سال میں نہیں ہوا۔