• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راول ڈیم میں روزانہ 9 ملین گیلن سیوریج جا رہا ہے: شیری رحمٰن

سینیٹر شیری رحمٰن — فائل فوٹو
سینیٹر شیری رحمٰن — فائل فوٹو

سینیٹر شیری رحمٰن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں راول ڈیم میں آلودگی کے معاملہ زیرِ غور آیا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ راول ڈیم میں روزانہ کی بنیاد پر 9 ملین گیلن سیوریج جا رہا ہے، ہم راول ڈیم سے آنے والا آلودہ پانی پی رہے ہیں، مقامی حکومت کس طرح کام کر رہی کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے۔

اُنہوں نے سوال کیا کہ باہر کی کمپنی کو پلانٹ کا کنٹریکٹ کیوں دیا جا رہا ہے؟ ساری دنیا پانی کی آلودگی کے مسئلے کے حل کے لیے مقامی سطح پر کام کرتی ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ راول ڈیم کے سیوریج کے انتظام کے لیے مقامی کمپنیوں کو ترجیح دی جائے، غیر ملکی کمپنیاں اور کنسلٹنٹ پراجیکٹ مکمل کیے بغیر چلے جائیں گے، ایسا ہوا تو آپ پھر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جواب دیتے پھریں گے۔

ادارۂ تحفظ ماحولیات کے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں تعمیراتی کام ہو رہا ہے، ہم سے کوئی اجازت نہیں لی گئی، مندر کے ساتھ درخت کاٹ دیے گئے ہیں۔ 

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی خود راول ڈیم کا دورہ کرے گی۔

سینیٹر شہادت اعوان کا پاکستان ٹریڈ کنٹرول برائے جنگلی حیوانات و نباتات ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا ہے۔

وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے حکام کا کہنا ہے کہ جانوروں کی ایکسپورٹ چیک کر سکتے ہیں، امپورٹ نہیں۔

وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کےحکام نے کہا کہ پلانٹ پروٹیکشن ایکٹ سے متعلقہ ادارے سے بھی بات کرنی چاہیے۔

جس پر سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ اگر بل میں کوئی نئی چیز شامل کریں گے تو بل پھر التواء کا شکار ہو جائے گا۔

ڈی جی سینیٹیشن سی ڈی اے نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کو بریفنگ میں بتایا کہ 18نومبر کو 3 سیوریج پلانٹ بنانے کا ٹینڈر ہو جائے گا، ایک سال میں پلانٹ مکمل ہو گا، یہ منصوبہ 6 ارب روپے کا ہے۔

قومی خبریں سے مزید