کراچی( اسٹاف رپورٹر ) آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ تھانوں کو پانچ ارب روپے کا بجٹ براہ راست دیا گیا ہے۔31 پولیس اسٹیشن ریپئئر ہورہے ہیں 50 مزید ہوں گے۔ اس مد میں ہم نے 28کروڑ روپے ایس ایس پیز کو دئیے۔سندھ کی تاریخ کی سب سے زیادہ بھرتیاں سندھ پولیس میں ہونے جارہی ہیں۔انویسٹی گیشن افسران کے لیے بجٹ بڑھایا گیا ہے۔کرائوڈ مینجمنٹ یونٹ تیار کیا جا رہا ہے جو ہر طرح کی صورتحال کا سامنا کر سکے۔گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کسی افسر کو ہٹانے کے لئے طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ وہ کسی غفلت یا لاپروائی کا مرتکب ہو یا جرائم پر قابو نہ پاسکے ۔کرائم میٹنگ میں ہم نے اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ایس ایچ اوز کو ہٹائے جانے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ۔ایسے ایس ایچ اوز جن کا کوئی قصور نہیں تھا اور ہٹ گئے تھے انہیں دوبارہ لگایا گیا۔ضروری ہے کہ ایس ایچ او سمیت ہر افسر عہدے پر اپنی مدت پوری کرے ۔گذشتہ دنوں ائیر پورٹ تھانے کی حدود میں بااثر افراد کے سیکورٹی گارڈز کی جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ اور پولیس کی جانب سے مقدمہ میں ان افراد کو نامزد نہ کیے جانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کہ قانون میں کوئی تفریق نہیں ہے اور ہونی بھی نہیں چاہئیے۔پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ایک میکنزم ہے ۔کوئی واقعہ اگر ایسا ہوا ہے جس میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے تو ہم تحقیقات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تھانوں کو ماضی میں کمزور کیا گیا ہم اسے مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔میں نے افسران کا بجٹ کم کرکے ڈائریکٹ ایس ایچ اوز کو دینے کا کہا۔