کراچی ( رپورٹ : محمد منصف ) عدالتی احاطے میں وکلا کی جانب سے مبینہ تشدد کیخلاف سائلین ہائی کورٹ پہنچ گئے ، جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، سندھ بار کونسل ، سندھ ہائیکورٹ بار اور کراچی بار سمیت رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹس طلب کر لی۔ تفصیلات کے مطابق درخواست گزار اعجاز الحسن نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ مختار کار کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے ہیں 2020 میں ایک وکیل نے ان کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی جس میں الزام لگایا گیا کہ امیر بخش نامی شہری نے درخواست دی تاہم درخواست پر کام کے عیوض رشوت طلب کی گئی جبکہ مذکورہ ایف آئی آر پر تفتیشی افسر نے تین بار سی کلاس کی رپورٹ متعلقہ عدالت میں پیش کی لیکن وکیل نے اپنے دیگر وکلا حضرات کے ساتھ ملکر سی کلاس کی رپورٹ منظور نہ ہونے دی بلکہ سی کلاس کو چارج شیٹ میں تبدیل کروا دیا بعد ازاں راضی نامے کیلئے دباو ڈالا گیا اور حال ہی میں سیشن کورٹ کے احاطے میں وکلا کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عدالت عالیہ نے وکیل ، پولیس ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، سندھ بار کونسل، سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، کراچی بار ایسوسی ایشن سمیت رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 نومبر تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔