سردیوں سے پہلے بدلتے موسم میں اگر زیادہ ٹھنڈا پانی پی لیا جائے تو گلے میں خراش یا سوزش ہو سکتی ہے۔
گلے کی خراش یا سوزش ابتدائی طور پر بہت تکلیف دیتی ہے اور اس کی وجہ سے ناصرف بولنے میں تکلیف ہوتی ہے بلکہ کوئی چیز نہ تو کھائی جاتی ہے اور نہ ہی پی جاتی ہے، لیکن اس بیماری سے آسان اور گھریلو نسخوں کے ذریعے بھی نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
یہ نسخہ تو برصغیر میں سالوں سے آزمایا جا رہا ہے اور اس کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نمکین نیم گرم پانی کے غرارے کرنے سے گلے میں موجود زہریلے بیکٹیریاز کا خاتمہ ہوتا ہے، جو سوزش اور خراش کا باعث بنتے ہیں۔
نمکین پانی کی طرح نیم گرم پانی میں بیکنگ سوڈا ڈال کر غرارے کرنے سے بھی گلے کی خراش اور سوزش میں آرام ملتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایک کپ پانی میں نصف چائے کے چمچ جتنا بیکنگ سوڈا اور اتنا ہی نمک ملاکر غرارے کیے جائیں تو جلد شفا ہو گی۔
میتھی کے پتوں کو کسی بھی تیل میں ملا کر گلے کے باہر اور گردن کے ارد گرد مالش کی جائے یا پھر انہیں چائے کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو اس سے بھی خراش یا سوزش کا باعث بننے والے بیکیٹیریاز کا خاتمہ ہوتا ہے۔
میتھی کے پتوں کو گرم پانی میں اُبال کر اس کے غرارے بھی کیے جا سکتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ شہد میں ہر بیماری کا علاج ہے، تاہم اب میڈیکل سائنس نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گلے کی سوزش اور خراش میں مبتلا افراد دن میں 2 سے 3 بار شہد کو چائے میں ملا کر پیئیں یا ایسے ہی شہد کھا لیں تو ان کا گلا جلد ٹھیک ہو سکتا ہے یا پھرایک کپ پانی میں ایک چمچ ادرک اور شہد ملا کر پی لیں۔
اس کے علاوہ آدھا کپ گرم پانی میں نصف لیموں کا رس شامل کر کے اس سے غرارے کریں، اس طرح گلے کو آرام ملے گا۔
سیب کے سرکے میں موجود اینٹی مائکروبائیل اجزاء خراب بیکٹیریاز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
اگر ایک کپ نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ ملا کر غرارے کیے جائیں تو اس سے گلے کی خراش میں راحت ملتی ہے۔
لہسن کی اینٹی بائیوٹیک خصوصیات سے مختلف بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
گلے کی خراش پر قابو پانے کے لیے لہسن کو 15 منٹ تک چبائیں یا اس کے ٹکڑے کو چوستے رہیں، پھر منہ سے باہر پھینک دیں۔
اگر خام لہسن کو چبانا مشکل ہے تو اس کے ساتھ شہد کا اضافہ کر لیں۔
اس کے علاوہ تھوڑے سے لہسن کو نیم گرم پانی میں اُبال کر غرارے کرنے سے منہ میں موجود خراب بیکٹیریاز کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
پودینے کو ورم کش مانا جاتا ہے اور یہ گلے کی خراش میں کمی لانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
حسبِ ضرورت پانی میں ایک چمچ پسا ہوا پودینہ، ایک چوتھائی چمچ چینی اور ایک چمچ سرکہ ڈال کر اس سے غرارے کریں، گلے کے درد اور سوجن سے نجات مل جائے گی۔
ایک کپ پانی میں نصف چمچ ہلدی اور نصف چمچ نمک ڈال کر بھی غرارے کیے جا سکتے ہیں۔
یہ گلے کی خراش اور سوزش دور کرنے کے علاوہ جسم کو کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔
سبز چائے، لیمن ٹی اور چائے میں ہلدی کو شامل کر کے پینے سے گلے کی خراش پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اگر چائے میں شہد کو شامل کر دیا جائے تو گلے کی خراش کے لیے اس کا اثر دگنا بڑھ جاتا ہے۔
عام چائے میں موجود حرارت سے بھی گلے کی خراش کی شدت میں کمی آتی ہے۔
مختلف گرم مسالا جات کی مدد سے تیار کیے گئے سوپ سے بھی گلے کی سوزش میں فائدہ ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں چکن کارن سوپ بھی اس حوالے سے مفید ہے۔
دو یا تین عدد لونگیں پیس کر پانی میں ملائیں اور اس سے غرارے کریں، یہ گلے کی خراش کو ختم کرتی اور راحت پہنچاتی ہیں۔
عرقِ ملیٹھی کے چند قطرے ایک کپ پانی میں ملا کر غرارے کرنا گلے کے مسائل کے علاوہ کھانسی کا بھی اچھا علاج ہے۔