تحریر: ہارون نعیم مرزا… مانچسٹر ڈونلڈٹرمپ کے امریکی صدربننے کے ساتھ پاکستان کی سیاست پر امریکی انتخابات کے اثرات محسوس ہونے لگے ہیں۔ سیاسی پنڈت امریکہ اور پاکستان کے آئندہ سیاسی تعلقات پر گہرے نظریں جمائے بیٹھے ہیں، پاکستان تحریک انصاف نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے عمران خان سے مبینہ ناانصافیوں کا معاملہ اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ کے دل میں عمران خان کے لیے نرم گوشہ ہے اور وہ ایک بار انہیں سنائی گئی سزا پر اظہار تشویش بھی کرچکے ہیں، عمران خان کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی الیکشن میں تاریخی فتح حاصل کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ٹرمپ کو یہ عظیم فتح مشکلات اور رکاوٹوں کے بعد حاصل ہوئی تاہم یہ فتح حقیقی تبدیلی اور معاشی استحکام کےلئے واضح پیغام ہے۔ دوسری طرف پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا ٹرمپ عمران خان کی رہائی کا کہیں گے سوشل میڈیا پر ایک عام رائے اور تاثر یہی ابھر رہا ہے کہ امریکہ سے کال آنے کی دیر ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد امریکی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا ہے عالمی سطح پر ان کے فیصلوں کا اثر محسوس ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کی صدارت کا پہلا دور ان کی سب سے پہلے امریکا کی پالیسیوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے جس کے تحت انہوں نے داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر امریکا کے مفادات کو ترجیح دی۔ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کا محور ہمیشہ امریکا کی صنعتی ترقی اور تجارتی مفادات کا تحفظ رہا ان کی پالیسیوں نے امریکی معیشت کو مختصر مدت میں فائدہ پہنچایا لیکن یہ طویل مدتی حکمت عملی نہیں تھی۔ امریکی عوام بے وقوف نہیں کہ انہوں نے بلا سوچے سمجھے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدرات کی کرسی تھما دی بلکہ اب شاید امریکی عوام یہ جان چکے ہیں کہ پوری دنیا کے بکھیڑوں میں الجھنے کے بجائے امریکی مفادات اہم ہیں انہی پالیسیوں کا تسلسل جاری رہنے کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کی سابقہ صدارت میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آیا، امریکی پالیسی میں پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر چین کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں پاکستان سے مزید تعاون کی توقع کی جاسکتی ہے۔ ٹرمپ پاکستان کو چین کے خلاف کسی ممکنہ اتحاد میں شامل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کو محتاط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔