گلاسگو (طاہر انعام شیخ) برطانوی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ یہاں پر 70 لاکھ کے قریب تارکین وطن مختلف ملازمتوں میں کام کر رہے ہیں، صرف گزشتہ دہائی کے دوران میں 20لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ ان میں 14لاکھ یورپی یونین سے باہر کے افراد شامل ہیں جو وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے پہنچے ہیں جبکہ یورپی یونین میں پیدا ہونے والے کارکنوں کی تعداد 2 لاکھ 30 ہزار کم ہو کر 22لاکھ رہ گئی ہے۔ منسٹر فار مائیگریشن کنٹرول کے رابرٹ بیٹس نے کہا کہ کاروباری اداروں کے لئے بہت آسان ہے کہ برطانوی عوام کی ذمہ داریوں سے چھٹکارا پانے کے لئے بیرون ملک سستی لیبر کی خدمات حاصل کریں، لیکن اگر ہم اعلیٰ، ہنرمند اور زیادہ تنخواہوں والی معیشت بنانا چاہتے ہیں تو اس سسٹم کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نوجوانوں کے لئے کام کی جگہوں پر تربیت کی کمی کی وجہ سے ہی تارکین وطن پر انحصار کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قائم کردہ سکلز انگلینڈ کی نئی آبادی اس خلا کو پوری کرے گی لیکن اس مسئلے کا کوئی فوری حل نہیں۔ مائیگریشن واچ کے الپ لمت نے کہا کہ 2019کے اواخر میں ہم نے کہا تھا کہ 2021میں متعارف کرائے جانے والے لوز پوائنٹ پر بھی کسی حد کے بعد طریقہ کار طلب ہوگا کہ 9ملین کے قریب ملازمتیں سستے غیر ملکی کارکنون کے لئے دستیاب ہوگی۔ یہاں اب بھی غیر ملکیوں کے لئے نوکریوں کی مارکیٹ کھلی ہے اور لیبر اس بارے میں کچھ نہیں کر رہی۔