اسلام آباد (مہتاب حیدر) صوبوں خصوصاً پنجاب کی جانب سے مطلوبہ ریونیو سرپلس پیدا کرنے میں ناکامی پر خدشات کے درمیان آئی ایم ایف مشن نے اخراجات کو کم کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور بی آئی ایس پی پروگرام پر اخراجات میں حصہ ڈالنے کے لیے صوبوں سے درست ٹائم لائنز مانگ لیں۔
قومی مالیاتی معاہدے (این ایف پی) پر مرکز اور چاروں صوبوں نے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت منظوری حاصل کرنے سے قبل دستخط کیے تھے جیسا کہ پانچ حکومتوں نے محصولات میں اضافے، اخراجات کو بانٹنے اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے مالیاتی فریم ورک پر اتفاق کیا تھا۔
دورہ پر آئے آئی ایم ایف مشن نے جمعرات کو پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا اور اب وہ اس امید کے ساتھ اس نتیجے کی جانب بڑھ رہے ہیں کہ دونوں فریقین (آج) جمعہ کو مذاکرات کا اختتام کریں گے۔
توقع ہے کہ آئی ایم ایف 11 نومبر سے شروع ہونے والے اور 15 نومبر 2024 کو اختتام پذیر ہونے والے پانچ روزہ مذاکرات کے اختتام پر ایک پریس بیان جاری کرے گا۔
آئی ایم ایف نے بدھ کی رات اور جمعرات کی صبح پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ (پی آئی ایم ایے) اور اور Climate-PIMA پر پیش رفت کا جائزہ لیا جیسا کہ اسلام آباد نے پہلے ہی آئی ایم ایف سے کلائمیٹ فنانس کے تحت 7 سے 8 ارب ڈالر تک کے قرضوں کو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی درخواست کی تھی۔
C-PIMA کے تحت حکومت دسمبر 2024 تک پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں سرمایہ کاری کے تمام منصوبوں کے ہمارے جائزے کے نتائج کی تفصیل کے ساتھ ایک رپورٹ تیار کرے گی۔