بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل ) ویسٹ یارکشائر میں غیرت کے نام پر بدسلوکی کے جرائم میں اضافہ، ہوم آفس کے اعداد و شمار کے مطابق ویسٹ یارکشائر پولیس میں گزشتہ سال سے رواں سال مارچ تک غیرت پر مبنی بدسلوکی کے 140جرائم درج کئے گئے۔ ایک سال قبل ان جرائم کی تعداد 128تھی جب کہ پورے انگلینڈ اور ویلز میں ان جرائم کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ،گزشتہ سال پولیس نے غیرت سے متعلق برطانیہ میں 2755جرائم ریکارڈ کئے، یہ 2020میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد پچھلے 12مہینوں میں پہلی بار آٹھ فیصد کم ہوئے ہیں، برطانیہ میں عزت یا غیرت کے نام پر کسی قسم کی بھی بد سلوکی کو ایک عام جرم کے طور پر تصور کیا جاتا ہے، ایسے عزت پر مبنی تشدد کے جرائم خاندان یا برادری کی ’’عزت‘‘ کے تحفظ یا دفاع کیلئے کیے جاتے ہیں اس میں جبری شادی، گھریلو زیادتی، جنسی تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق پچھلے سال ہونے والے اِن جرائم میں 111 جرائم خواتین کے جنسی اعضا کو مسخ کرنے کے لیے تھے جو ایک سال پہلے 86تھے ،جبری شادی کے جرائم بھی 23-2022میں 173جرائم سے بڑھ کر گزشتہ سال 201ہو گئے ویسٹ یارکشائر پولیس کے سیف گارڈنگ گورننس کے جاسوس چیف انسپکٹر ایلن را نے کہا عزت کے نام پر جرائم کی برطانیہ میں کوئی جگہ نہیں، ان چیلنجنگ مسائل سے نمٹنے کیلئے برطانوی قانون متاثرین اور گواہوں کے خیالات کا احترام کرتا ہوئے رازداری سے ضروری مدد اور نقصان سے تحفظ فراہم کرتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک پوشیدہ اور کم رپورٹ ہونے والا جرم ہے، ایسے جرائم کی حوصلہ شکنی اور متاثرین کو ان جرائم کی رپورٹنگ کی حوصلہ افزائی کیلئے زیادہ سے زیادہ کام کرنا ہو گا، یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ ان جرائم کے متاثرین اب سامنے آ رہے ہیں ،اس حوالے سے ویسٹ یارکشائر پولیس، افسران اور عملے کیلئے تربیت کا جائزہ لینا جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم عزت کے نام پر ایسے جرائم کو جلد از جلد پہچاننے کے قابل ہو سکیں اور فوری کارروائی کو یقینی بنایا جا سکے، کمیونٹی کے تعاون سے ہم ایسے جرائم کی روک تھام کو ممکن بنا سکتے ہیں ،ہمارے ماہر حفاظتی یونٹس کے افسران ان جرائم کی حساس نوعیت کو سمجھتے ہیں اور جہاں ان کی ضرورت ہو وہاں ترجمانوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ ہوم آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عزت پر مبنی بدسلوکی جرائم کی ایک سنگین شکل ہے جس کا کسی کو تجربہ نہیں ہونا چاہئے، یہی وجہ ہے کہ ہم ایک دہائی کے اندر خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو کم کرنے کے اپنے مشن کے ذریعے اس سے نمٹ رہے ہیں، حکومت مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور متاثرین کو حمایت حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اختیار میں ہر حربہ استعمال کرے گی جس کے وہ مستحق ہیں۔