• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایلون مسک کی ٹرمپ کابینہ میں نامزدگی: ایکس صارفین کا ’’بلیو اسکائی‘‘ کی طرف رخ

آپ نے شاید حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر لفظ ’’بلیو سکائی‘‘ دیکھا ہو اور سوچا ہو کہ یہ کیا ہے اور لوگ اس کے بارے میں کیوں بات کر رہے ہیں۔ بلیو سکائی ایلون مسک کے سوشل نیٹ ورک ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) کا متبادل پلیٹ فارم ہے۔ ظاہری شکل اور لوگو ڈیزائن کے لحاظ سے یہ ایکس سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ بلیو سکائی تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور ہر روز تقریباً ایک ملین نئے صارفین اسے جوائن کر رہے ہیں۔ اس مضمون کو لکھنے کے وقت تک بلیو سکائی کے 7.16ملین صارفین ہیں۔ لیکن اس کی تیز رفتار ترقی کو دیکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جب تک آپ اسے پڑھیں گے بلیو سکائی کے صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہو گا۔ اب سوال یہ ہے کہ بلیو سکائی ہے کیا اور صارفین کی اتنی بڑی تعداد اس پلیٹ فارم کو کیوں جوائن کر رہی ہے۔ بلیو اسکائی کیا ہے؟ بلیو سکائی کے مطابق یہ ایک ’’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘‘ ہے، حالانکہ یہ دوسرے پلیٹ فارمز کی طرح نظر آتا ہے۔ ڈیزائن کے لحاظ سے سکرین کے بائیں جانب ایک بار ہے جس میں ہوم، سرچ، نوٹیفکیشن، چیٹ اور لسٹ وغیرہ شامل ہیں۔ صارفین اس پلیٹ فارم پر پوسٹ، تبصرہ، ری پوسٹ اور لائیک کر سکتے ہیں۔ صارف الفاظ میں بلیو سکائی سابقہ ٹویٹر (ایکس) سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ بلیو سکائی اور دیگر سوشل نیٹ ورکس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ ’’ڈی سینٹرلائزڈ‘‘ ہے۔ یہ ایک پیچیدہ اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صارف اپنا ڈیٹا بلیو سکائی کی ملکیت والے سرورز کے علاوہ دوسرے سرورز پر محفوظ کر سکتے ہیں۔ یہ خصوصیت صارفین کو بلیو سکائی ایکسٹینشن کے ساتھ کسی اکاؤنٹ کو استعمال کرنے تک محدود رہنے کی بجائے (اگر وہ چاہیں) پہلے سے موجود اکاؤنٹ استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ زیادہ تر صارفین اس فیچر کو استعمال نہیں کرتے اور عام طور پر نئے آنے والے صارف کا نام xyz.bsky.social ایکسٹینشن کے ساتھ آتا ہے۔ بلیو سکائی کس کی ملکیت ہے؟ بلیو سکائی ایکس سے بہت مشابہت رکھتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے رکھی تھی۔ ڈورسی نے ایک بار کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بلیو سکائی ٹویٹر کا ایک ’’ڈی سینٹرلائزڈ‘‘ ورژن ہو جس کی ملکیت کسی ایک فرد یا ادارے کے پاس نہ ہو۔ لیکن ڈورسی اب بلیو سکائی ٹیم کے رکن نہیں ہیں۔ انہوں نے مئی 2024میں اس کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔ ڈورسی نے ستمبر میں اپنا بلیو سکائی اکاؤنٹ مکمل طور پر حذف کر دیا تھا۔ فی الحال بلیو سکائی کا انتظام سی ای او جے گرابر کے پاس ہے اور وہ ایک امریکی پبلک کمپنی کے طور پر اسے چلاتے ہیں۔ بلیو سکائی کیوں مقبول ہو رہا ہے؟ بلیو سکائی 2019سے کام کر رہا ہے اور اس سال فروری تک صرف انویٹیشن (دعوت نامے) کے ذریعے اس میں شمولیت ممکن تھی۔ اس اقدام نے زیادہ سے زیادہ صارفین کے جوائن کرنے سے قبل بلیو سکائی ڈویلپرز کو تکنیکی مسائل حل کرنے اور اسے ایک مستحکم پلیٹ فارم بنانے کے قابل بنایا۔ یہ منصوبہ کسی حد تک کامیاب رہا۔ لیکن نومبر میں نئے صارفین کی آمد اتنی زیادہ ہو گئی کہ اس سے سروس بند ہونے جیسے مسائل پیدا ہوئے جو اب بھی موجود ہیں۔ نومبر میں امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد بلیو سکائی کے نئے صارفین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا۔ ایکس کے مالک ایلون مسک، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم حامیوں میں سے ایک تھے اور ان کی انتظامیہ میں نمایاں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ بلیو سکائی پیسہ کیسے کماتا ہے؟ اب یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے! بلیو سکائی ابتدائی طور پر کچھ افراد اور وینچر کیپٹل فرموں کی سرمایہ کاری کے ساتھ شروع کیا گیا تھا اور اسی ذریعے سے ان ذرائع سے دسیوں ملین ڈالرز جمع کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ لیکن صارفین کی تعداد میں اس بیش بہا اضافے کی باعث اب اس کمپنی کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے کوئی نیا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔ ٹویٹر کے عروج کے دور میں اس پلیٹ فارم نے اپنی زیادہ تر آمدنی اشتہارات سے حاصل کی۔ بلیو سکائی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اشتہارات سے پیسہ کمانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے بجائے کمپنی بلامعاوضہ خدمات پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسا کہ صارفین کو ان کے ہینڈل والے ناموں میں کسٹم ڈومینز کیلئے چارج کرنا وغیرہ۔ یہ خیال تھوڑا پیچیدہ لگتا ہے لیکن اس کا مقصد صارفین کو اپنے ہینڈل زیادہ ذاتی بنانے والی سہولت فراہم کرنا ہے۔ مثال کے طور پر میرا ہینڈل فی الحال @Tom.bsky.social ہے جو مستقبل میں @Tom.bbc.co.uk میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ اس خیال کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ شناخت کی تصدیق کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے کیونکہ ڈومین کی مالک تنظیم کو اس کے استعمال کی منظوری دینا ہو گی۔ اگر بلیو سکائی کے ایگزیکیٹوز اشتہارات سے گریز کی پالیسی پر کاربند رہتے ہیں تو ممکنہ طور پر انہیں پلیٹ فارم کے اخراجات اٹھانے کیلئے دوسرے آپشنز جیسے سبسکرپشن سروسز وغیرہ کی جانب رجوع کرنا پڑے گا۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ بلیو سکائی فی الحال زیادہ پیسہ نہیں کما پا رہا ہے۔ ٹیک سٹارٹ اپس کیلئے یہ ایک عام بات ہے۔ درحقیقت2022 میں ایلون مسک کے ایکس خریدنے سے پہلے ٹویٹر سٹاک مارکیٹ میں آٹھ سالوں کے دوران صرف دو بار منافع بخش رہا تھا۔ اور ہم سب جانتے ہیں کہ اس کا اختتام کیسا ہوا۔۔۔ ٹویٹر کے سرمایہ کاروں کو اس وقت بہت زیادہ منافع کمانے کا موقع ملا جب دنیا کے امیر ترین شخص نے اسے خریدنے کے لیے 44بلین ڈالر ادا کیے۔ بلیو سکائی کا مستقبل اس وقت غیر یقینی ہے لیکن اگر ترقی کا یہ رجحان جاری رہا تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ (بشکریہ۔ بی بی سی… لندن)
یورپ سے سے مزید