کراچی(نیوز ڈیسک)بھارتی پنجاب اور ہریانہ سے ایک حیران کن رپورٹ سامنے آئی ہے، جس کے مطابق، شمال مغربی ہند کے کسان فصل کی باقیات پرالی جلانے کے لیےناسا کے سیٹلائٹ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔کوریائی سیٹلائٹ کے ذریعہ اس کا ثبوت بھی پیش کیا گیا ہے۔ناسا کا ایکوا سیٹلائٹ اور ناسا این او اے اے کا سُواومی-این پی پی سیٹلائٹ بھارت اور پاکستان کے اوپر دوپہر ڈیڑھ بجے سے دو بجے کے درمیان گزرتا ہے۔ ناسا کے سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے بعد پرالی جلانے کے واقعات دھڑلے سے انجام دیے جا رہے ہیں۔برصغیر میں فضائی آلودگی سنگین مسئلہ بن چکا ہے،بھارت کا دارالحکومت مسلسل خراب ایئر کوالٹی انڈیکس میں سرفہرست ہے،فضائی آلودگی کے اہم اسباب میں سے ایک سبب کھیتوں میں فصلوں کی باقیات کو جلانا بھی ہے ،لیکن اس سلسلے میں پابندی عائد کرنے کے باوجود اطلاعات کے مطابق، پیر کو صرف بھارتی پنجاب میں 1251 پرالی جلانے کے معاملے درج کیے گئے۔ مکتسر ضلع پرالی جلانے کے 247 معاملات کے ساتھ ریاست میں سرفہرست رہا۔ جبکہ میگا میں 149، فیروز پور میں 130، بھٹنڈا میں 129، فاجلکا میں 94، فرید کوٹ میں 88، ترنتارن میں77 اور فیروز پور میں 73 معاملات درج کیے گئے۔خیال رہے کہ پنجاب آلودگی کنٹرول بورڈ پر کھیتوں میں آگ لگنے کے واقعات کی کم رپورٹنگ کرنے کا الزام لگا ہے۔ سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سیٹلائٹ سے بچنے کیلئے کئی کسان دوپہر کے بعد دھان کے باقیات کو آگ لگا رہے ہیں ،دوسری جانب، آلودگی کنٹرول بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کھیتوں میں آگ لگانے کے واقعات میں 70 فیصد کی کمی آؑئی ہے لیکن دوپہر 3 بجے کے بعد یہ کام دھڑلّے سے ہو رہا ہے۔ کوریائی سیٹلائٹ کے ریڈیشن ڈیٹا اور تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ناسا کے سیٹلائٹ کے اوور پاس ہونے کے بعد پرالی جلائی جا رہی ہے۔ناسا گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ایک سینئر سائنس داں ہیرین جیٹھوا نے 25 اکتوبر کو ایکس پر لکھا تھا کہ کیا شمال مغربی ہند اور پاکستان کے کسان پرالی جلانے کے لیے سیٹلائٹ کو چکمہ دے رہے ہیں۔جیو کمپاسٹ 2اے سیٹلائٹ تصاویر کا باریکی سے جائزہ کرنے پر پتہ چلا کہ دوپہر تین بجے کے بعد ان علاقوں کے دھوئیں کے غبار دکھائی دے رہے ہیں۔ زمینی سطح پر ان کی جانچ کی ضرورت ہے۔