کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)ہارڈ بلوچستان کی چیئرپرسن ہماء بلوچ ، سنبل کھوکھر اور ضیاء بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین موجود ہیں ، تاہم بلوچستان میں ان قوانین کا نفاذ اکثر کمزور ہوتا ہے ،اب بھی بلوچستان میں بہت سی لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی حاصل نہ ہونے کی وجہ سےخواتین کی شرح خواندگی کم اور خواتین کو اکثر گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خاص طور پر دیہی اور قبائلی علاقوں میں بہت سی لڑکیوں کو اب بھی تعلیم تک رسائی نہیں جبکہ غربت ، اسکولوں کی کمی اور روایتی صنفی امتیاز جیسے عوامل خواتین کی تعلیم کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی میدان میں خواتین کی نمائندگی کم ہے ، مقامی اور قومی طرز حکمرانی میں خواتین کی آواز کو اکثر نظرانداز کردیا جاتا ہے ،بلوچستان میں خواتین کا سیاسی اثر و رسوخ پدرانہ اصولوں اور روایات کی وجہ سے محدود ہے ،بلوچستان میں سیاسی اور قبائلی نظام پر مردوں کا بہت زیادہ غلبہ ہے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زچگی اور بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے ،بہت سے علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کی مناسب سہولیات کا فقدان ہے ،صوبے میں خواتین کو محدود معاشی مواقع دستیاب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی نقل و حرکت پر ثقافتی پابندیاں ، تعلیم کی کمی اور ملازمت کے محدود مواقع خواتین کی بے روزگاری کی بلند شرح میں حصہ ڈالتے ہیں، خواتین کو وراثت اور زمین کے حقوق سے خارج کیا جاتا ہے ۔