پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج دوسرے روز میں داخل ہو گیا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے راستے دوسرے روز بھی بند ہیں۔
اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کا قافلہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ہزارہ انٹرچینج سے ایم ون پر روانہ ہو گیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی گاڑی پی ٹی آئی قافلے کے آگے آ گئی۔
بشریٰ بی بی کی ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو ہزارہ انٹرچینج پر شلینگ کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور آرام کریں گے اور کھانا کھائیں گے، فریش ہونے کے بعد وہ روانہ ہوں گے۔
جڑواں شہروں میں آج تعلیمی ادارے بند رکھنے کی ہدایت
انتظامیہ نے جڑواں شہروں میں آج تعلیمی ادارے بند رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ایکسپریس وے اور مری روڈ ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند ہیں۔
جڑواں شہروں کے داخلی و خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کی جاری رہی ہے جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میٹرو بس سروس دوسرے روز بھی بند ہے۔
راستوں کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنے کرنا پڑ رہا ہے۔
راولپنڈی سے پی ٹی آئی کا کوئی بڑا قافلہ تاحال اسلام آباد میں داخل نہ ہو سکا جبکہ روات، مندرہ، چکری، 26 نمبر چونگی سمیت 33 اہم داخلی راستوں پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
راولپنڈی میں پولیس کے خصوصی دستوں کا گشت بھی جاری ہے جبکہ فیض آباد انٹرچینج، آئی جے پی روڈ اور ڈبل روڈ کنٹینرز لگا کر بند رکھے گئے ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس بحال ہے جبکہ ڈیٹا سروس بند ہے، امن و امان برقرار رکھنے کے لیے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
لاہور میں کئی مقامات پر سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔
شہر میں داتا دربار آزادی چوک اور شاہدرہ پر ٹریفک جزوی طور پر بحال ہے۔
کنٹینرز اور ٹرکوں کو ہٹاکر ایک گاڑی کے گزرنے کا راستہ بنا دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت راستے دوبارہ بند کیے جا سکتے ہیں جبکہ پولیس موقع پر موجود ہے۔
بانئ پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، علیمہ خان اور علی امین گنڈاپور پر راولپنڈی کے تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
مقدمے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق صدر عارف علوی، شہریار ریاض، حماد اظہر، اسد قیصر کو بھی نامزد کیا گیا ہے، مقدمے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق بانئ پی ٹی آئی نے علیمہ خان کے ذریعے عوام کو 24 نومبر کے احتجاج کا پیغام دیا۔
بشریٰ بی بی نے 19 نومبر کے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کا کہا۔
مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے پُرتشدد احتجاج کر کے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔
مقدمے میں شامل ہے کہ ملزمان نے ریاستی اداروں کے خلاف نعرہ لگائے، عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔
مقدمے میں دہشت گردی سمیت 13 دفعات شامل ہیں۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی، علیمہ خان، بانئ پی ٹی آئی اور علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ دھمیال میں بھی مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ سمیت 14 دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقدمے میں عارف علوی، اسد قیصر، عمر ایوب، حماد اظہر سمیت 200 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے چکری روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی اور ملزمان نے اشتعال انگیز نعرے لگا کر خوف و ہراس پھیلایا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ علیمہ خان نے بانئ پی ٹی آئی کی طرف سے 24 نومبر کے احتجاج کا پیغام دیا جبکہ بشریٰ بی بی کی ایماء پر لوگ مشتعل ہوئے اور سڑکوں پر نکلے، ملزمان نے دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود امن و امان میں خلل ڈالا۔
دوسری جانب فیصل آباد کے تھانہ غلام محمد آباد میں بانئ پی ٹی آئی سمیت 45 افراد پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 سمیت 13 دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس پر حملے سمیت دیگر الزامات میں 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
فیصل آباد کے تھانہ غلام محمد آباد میں بانئ پی ٹی آئی سمیت 45 افراد پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 سمیت 13 دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس پر حملے سمیت دیگر الزامات میں 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مظاہرین نے بانئ پی ٹی آئی کے اکسانے پر امن و امان پامال کیا اور دہشت گردی کی۔
جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے احتجاج سے معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ایک بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کے نقصان پر شور کرنے کے بجائے سیاسی حل تلاش کرے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی بحرانوں کے خاتمے کے لیے قومی قیادت قومی ڈائیلاگ کرے۔
لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ اتحادی اور احتجاجی سیاست کے ناکام انداز سے عوام سیاست سے دور ہو گئے ہیں۔
جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا حکومت پارا چنار میں مستقل امن کو اپنی ترجیح بنائے۔