کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتےہوئے مشیراطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نےکہا کہ ہمارے خلاف تشدد ہوا ہے، ہمیں کوئی کھلا راستہ نہیں دیا گیا ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاج جاری رہے گا،رینجرز اہلکاروں کے جاں بحق ہونے پر حکومت چاہے تو تحقیقات کرے۔ الزام لگا کر ہمارے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا غلط ہوگا،مشیر وزیراعظم سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ن لیگ نے ہمیشہ مذاکرات پر یقین رکھا ہے۔وزیراعظم نے چار ہفتے قبل غیر مشروط مذاکرات کی پیش کش کی ،نمائندہ جیو نیوز حیدر شیرازی نے کہا کہ علی امین اپنی پارٹی کارکنان کے ہاتھوں یرغمال نظر آئے، جب ڈی چوک کی طرف بڑھ رہے تھے تو بشریٰ بی بی نے علی امین گنڈا پور کو آگے کیا۔ مشیراطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نےکہا کہ بانی پی ٹی آئی سے میرا مسلسل رابطہ ہے، ہدایات ملتی رہتی ہیں۔ رابطوں کی کئی شکلیں ہوتی ہیں، مختلف پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔مناسب نہیں تفصیل بتاؤں۔ہم نے اسلام آباد پہنچنے کا کہا تھا، پہنچ گئے، ڈی چوک کا کہا تھا وہاں پہنچ گئے۔ہمارے احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا اور اب دوسرا شروع ہوگا۔حکومت سیاسی تدبر سے کام لیتی تو آج ہم احتجاج نہ کررہے ہوتے۔پی ٹی آئی کا واضح موقف ہے کہ24 نومبر کے اعلان کے مطابق اسلام آباد پہنچ گئے۔ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاج جاری رہے گا۔حکومت کی غیر منطقی بیا ن بازی اور اقدامات نے مسئلہ بگاڑ دیا ہے۔حکومت کا جو رویہ ہے انہوں نے شاید فیصلہ کیا ہے کہ غلطی پر غلطی کرنی ہے۔تشدد کے استعمال کا نتیجہ بھی حکومت کے خلاف نکلے گا۔ہمارے مطالبات پورے ہونے تک بیٹھے رہیں گے۔اگرا نہوں نے مذاکرات نہیں کرنے تو نہ کریں۔ہم جہاں بیٹھے ہیں وہاں بیٹھے رہیں گے۔سنگجانی کے حوالے سے تجویز تھی یقین دہانی کوئی نہیں تھی۔یہ تجویز بانی پی ٹی آئی کے سامنے پیش کی گئی۔پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کیا کہ ڈی چوک ہی جائیں گے۔پارٹی قیادت نے سنگجانی کی تجویز منظو ر نہیں کی۔ہم نے کوشش کی کہ تصادم کے بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کریں۔ ہمارے اب تک کارکنان کی شہادت کی میرے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں۔پولی کلینک اور پمز ہسپتال اس وقت زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ہمارے خلاف تشدد ہوا ہے، ہمیں کوئی کھلا راستہ نہیں دیا گیا۔رینجرز اہلکاروں کے جاں بحق ہونے پر حکومت چاہے تو تحقیقات کرے۔ الزام لگا کر ہمارے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا غلط ہوگا۔میری اطلاعات کے مطابق ہم نے پولیس ہی کے شیل ان کے اوپر واپس پھینکے ہیں۔ ہم پر امن احتجاج کرنے آئے ہیں، اسلحہ لے کر نہیں آئے۔ اسلحہ استعمال ہوا ہوتا تو ہمارے کارکن جس طرح زخمی ہورہے ہیں ان کے بجائے پولیس والے زخمی ہسپتال میں لائے جاتے۔مذاکرات میں محسن نقوی سمیت مختلف شخصیات شامل تھیں۔بانی کے پاس حکومت کا پیغام لے کر گئے کہ ڈی چوک نہ جائیں۔حکومت کا دوسرا پیغام تھا کہ بانی اور کارکنوں کے خلاف مقدما ت پر مذاکرات کریں۔ بانی پی ٹی آئی کے دونوں مطالبات تسلیم کرلئے تھے۔بعد میں حکومتی رویہ سامنے آیا اور معاملات اس سمت میں نہ گئے۔یہ بات درست ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ ڈی چوک ہی جاؤں گی۔