کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کےسوال حکومت کے دعوؤں کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان اسلام آباد پہنچ گئے،بشریٰ بی بی کی قیادت میں احتجاج،اس صورتحال پر تجزیہ کاروں کی رائے کیا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کارسہیل وڑائچ نے کہا کہ اگر دباؤ بہت زیادہ ہے تو اسٹیبلشمنٹ جھک جائے گی بانی پی ٹی آئی کے لئے اڈیالہ جیل کے دروازے کھل جائیں گے،تجزیہ کارسلیم صافی نے کہا کہ حکومت کی ناکامی اور پی ٹی آئی کی کامیابی ہے۔جس کا زیادہ تر سہرا بشریٰ بی بی کے سر جاتا ہے،تجزیہ کارشہزاد اقبال نےکہا کہ اب تک ہمیں حکومت کی مکمل ناکامی نظر آرہی ہے۔حکومت نے جو دعوے کئے تھے بڑی بڑی بڑھکیں لگائی تھیں وہ کامیاب ہوتے نظر نہیں آرہے،تجزیہ کار ارشاد بھٹی نےکہا کہ جو رینجرز ، پولیس اہلکار جو سویلین جان سے گئے اس پر دل دکھی ہے۔آخری حل مذاکرات ہے کچھ لو کچھ دو ہے۔ابھی بھی وقت ہے بنیادی مسائل کو حل کریں۔تجزیہ کارسہیل وڑائچ نے کہا کہ فتح کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔ آج بشریٰ بی بی، چاند بی بی،جھانسی کی رانی ،زینب لگی ہیں۔ انہوں نے دشمن کی صفیں چیر پھاڑ دی ہیں۔فتح کے پھریرے لہراتے ہوئے اسلام آباد آچکی ہیں۔اس وقت فتح کی طوطیاں بج رہی ہیں۔ان کی جرأت، بہادری، جنون کی داد دینی چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ 9 مئی کو کہا جاتا تھا کہ کوئی مدافعت کیوں نہیں ہوئی۔آج جگہ جگہ روکا گیا ہے تو کہا جارہا کہ روکا کیوں جارہا ہے؟کیا آج بھی ریاست9 مئی کے واقعہ کی طرح ناراض ہوئی ہے یا خوش ہوئی ہے۔ کیا ریاست پر دباؤ پڑا ہے یا اس نے اس کو بلیک میلنگ سمجھا ہے۔اگر دباؤ بہت زیادہ ہے تو اسٹیبلشمنٹ جھک جائے گی بانی پی ٹی آئی کے لئے اڈیالہ جیل کے دروازے کھل جائیں گے۔دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ وہ نہ جھکے۔اگر خون خرابے سے بچ گئے تو پی ٹی آئی کی کال کااثر نہیں ہوگا۔اگر خون بہہ گیا تو یہ حکومت بھی قاتل بن جائے گی۔حکومت کی حکمت عملی یہ ہونی چاہئے کہ خون خرابہ نہ ہو۔ پی ٹی آئی کی حکمت عملی یہ ہونی چاہئے کہ وہ زیادہ اسٹے کرکے حکومت کو دباؤ میں لائیں۔بات چیت اس وقت شروع ہوگی جب ایک فریق کمزو ر ہوجائے گا۔