ہر سال کی طرح امریکا کے عالمی شہرت یافتہ جریدے ’’ٹائم میگزین‘‘ نے دسمبر2024 کے وسط میں ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ یعنی سال کی بہترین اور مختلف شعبوں میں نمایاں کام کرنے والی شخصیات کی فہرست شائع کی، ساتھ ہی امریکا کے اقتصادی جریدے فوربز میگزین نے بھی سال 2024 کیا اُن بااثر شخصیات کی فہرست شائع کی جنہوں نے اپنے کاموں سے نام کمایا۔ ذیل میں ٹائم اور فوربز میگزین کی جاری کردہ فہرست سےچند شخصیات کے بارے میں ملاحظہ کریں۔
ٹائم میگزین نے امریکا کے نومنتخب صدر، نونلڈ ٹرمپ کو ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ قرار دیا۔ میگزین رپورٹ کے مطابق دس اُمیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا، جن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، شہزادی آف ورلز، مارک ذکر برگ اور ایلون مسک سرفہرست تھے، ٹرمپ نے ان پر سبقت حاصل کی۔ 2023ء میں امریکی پاپ گلوکارہ ٹلرسونفٹ کو جب کہ 2022ء میں یوکرینی صدر زیلنسکی کو پرسن آف دی ایئر قرار دیا گیا تھا۔ ٹرمپ کو دوسری مرتبہ ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ کا اعزاز ملا۔
اس سے قبل 2016 میں انہیں یہ اعزاز ملا تھا۔ میگزین رپورٹ کے مطابق، پرسن آف دی ایئر کا انتخاب کرنے کے لیے میگزین میں خوب بحث ہوتی ہے لیکن 2024ء کا فیصلہ کرنا سب سے آسان رہا۔ ٹرمپ کو یہ اعزاز ایک ایسے موقع پر ملا جب انہوں نے نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں گھنٹی بجاکر کاروبار کے دن کا آغاز کیاتھا۔
واضح رہے کہ نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں اہم شخصیات کو کاروباری دن کا آغاز کرنے کے لیے گھنٹی بجانے کے لئے مدعو کیا جاتا ہے، جسے ایک اہم اعزاز سمجھا جاتا ہے، یوں ٹرمپ کو ایک دن میں دو اعزاز سے نوازا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو سال 2024ء کی بہترین شخصیت قرار دینے کے بارے میں میگزین کے ایڈیٹر ان چیف ’’سیم چیکبز‘‘ نے قارئین کے نام ایک خط میں لکھا کہ ’’تاریخی تناسب کی واپسی، ایک نسل میں سیاسی تبدیلی لانے، امریکی صدارت کو نئی شکل دینے اور دنیا میں امریکا کے کردار کو تبدیل کرنے پر ٹرمپ کو ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ کا ٹائٹل دیا گیا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نےصدارتی الیکشن میں، کملا ہیرس کو شکست دے کرفتح اپنے نام کی۔
’’پرسن آف دی ایر‘‘ کا اعزاز پانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹائم میگزین کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ، منصب سنبھالنے کے بعد وہ ہر اس شخص کو برطرف کردیں گے جو ان کی پالیسیوں پر عمل نہیں کرے گا۔ 2021ء میں کیپٹل بلڈنگ میں ہنگامہ آرائی میں سزا پانے والوں میں سے زیادہ تر کو معاف کردیں گے۔ غزہ کی جنگ کو بھی ختم کرنا چاہیں گے، ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ کسی پر بھروسا نہیں کرتے۔
دنیا کی ’’100‘ بااثر افراد (2024) کی فہرست میں امریکی صدر ،جو بائیڈن جو گزشتہ تین سال سے دنیا کے بااثر افراد میں شامل تھے، 2024ء میں اس اعزاز سے محروم کردیئے گئے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر کملا ہیرس بھی اس فہرست سے غائب ہیں، البتہ دو ممتاز گورنرز جو پہلے بھی بااثر افراد کی فہرست میں شامل تھے، 2024ء کی فہرست میں بھی ہیں، ان میں ٹیکساس کے ری پبلکن گورنر، ’’گریک ایبٹ‘‘ اور کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر، کیوبن نیوزوم شامل ہیں۔
ٹرمپ نے ملک کی جنوبی سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے ’’ایبٹ‘‘ کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ، وہ انہیں نائب صدر کے طور پر منتخب کرنے کا ارادہ کررہے ہیں۔ یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ کرنے میں کام یاب ہونے والے مصنف جین کیرول اور خصوصی مشیر جیک اسمتھ جو ٹرمپ کی خصوصی فائلوں اور دستاویزات کی چھان بین کررہے ہیں، بااثر شخصیات میں شامل ہیں۔
نام ور فلسطینی صحافی، ’’معتز عزیزہ‘‘ بھی ٹائم میگزین کی بااثر شخصیات میں شامل ہیں۔ یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد معتز نے کہا کہ ’’غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ آپ کے لیے صرف کانٹینٹ نہیں ہے۔ آپ کے لائکس یا ویوز یا شیئرز آپ کو یہ نہیں بتارہے، وہاں کیا ہورہا ہے، ہم آپ کے فیصلوں اور غزہ جنگ رُکنے کا انتظار کررہے ہیں۔‘‘
ٹائم میگزین نے گزشتہ سال پہلی بار ’’ اے آئی‘‘ کےشعبے میں’’100‘‘افراد کی فہرست جاری کی تھی، جس میں ان کو شامل کیا گیا تھا جو مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کے روکنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
سال 2024 میں بھی میگزین نے’’ آر ٹی فیشل انٹیلی جنس‘‘ (اے آئی) کے غلط استعمال کو روکنے کی کوشش کرنے والے افراد کی فہرست شائع کی ہے، جس میں گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سندر پچائی سمیت میٹا کے مالک، مارک زکربرسکی کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مختلف سرکاری اداروں کے سربراہ بھی شامل ہیں، جب کہ فہرست میں دنیا بھر کے ٹیکنالوجی اداروں کے سربراہوں، ملازمین سمیت اے آئی کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے جدوجہد کرنے والے کارکنان بھی شامل ہیں۔
قانونی جنگ لڑنے پربولی وڈ کےاداکار ’’انیل کپور‘‘ اور ہالی وڈ اداکارہ ’’اسکارٹ لیٹ جانسن‘‘ اے آئی فہرست میں شامل
’’100 اے آئی‘‘ کی فہرست میں دونوں اداکاروں کو ’’اے آئی‘‘ کے غلط استعمال کے لیے قانونی جنگ لڑنے پر شامل کیا گیا ہے۔ اسکارلیٹ جانسن نے اوین اے ٓئی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، کیوں کہ مذکورہ اے آئی کمپنی نے اداکارہ کی آواز کو اپنا حصہ بنایا تھا۔ اداکارہ نے مقدمے سے قبل اوپن اے آئی کو کہا تھا کہ ان کی آواز کی نقل کو بتایا جائے دوسری صورت میں وہ کمپنی کے خلاف مقدمہ دائرکریں گی۔
بعدازاں اداکارہ نے مقدمہ کیا ،کاروائی کے دوران اداکارہ نے کہا، کمپنی نے پہلے مجھ سے آواز ریکارڈ کرانے کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن میرے انکار کے بعد مجھ سے ملتی جلتی آواز بنائی گئی، جس سے میں پریشان ہوں۔ اس پر عدالت نے اداکارہ کے حق میں فیصلہ سنایا۔
اسی طرح انیل کپور نے بھی اے آئی کے غلط استعمال کے لیے عدالت سے رجوع کیا اور تحفظ مانگا تھا کہ ان کے نام، آواز، تصاویر اور ویڈیو کو ان کی اجازت کے بغیر کسی بھی اے ٓئی پلیٹ فارم پر استعمال نہ کیا جائے، عدالت نے ان کے حق میں بھی فیصلہ دیا تھا۔
7 پاکستانیوں نے فوربز میگزین کی فہرست میں جگہ بنا ئی
پاکستان میں کسی بھی شعبہ میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، اس کا اندازہ معروف امریکی کاروباری جریدے فوربز کی سالانہ رپورٹ ’ سے بھی بہ خوبی ہوتا ہے، جس میں مجموعی طور نامزد 300 افراد میں 7 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ فہرست میں 21 ممالک اور 30سال سے کم عمر 300 غیر معمولی افراد نمایاں ہیں جو ایشیاء پیسیفک کے علاقے میں صنعتوں کو نئی شکل دے رہے ہیں۔
فہرست میں بھارت 86 نوجوانوں کے ساتھ سر فہرست ہے، چین اور جاپان 32، سنگاپور 27، آسٹریلیا 26، اور انڈونیشیا کے 18 نوجوان شامل ہیں،جب کہ سات کاروباری پاکستانی نوجوان بھی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے، خوش آئند بات یہ ہے کہ ان نوجوانوں میں دو خواتین، علینہ ندیم اور بشریٰ سلطان بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے شعبوں میں قائدانہ صلاحیتوں کی بنا پر بین الاقوامی سطح پر اپنے آپ کو منوایا، دیگر نوجوانوں میں سرخیل باوانی ، عدیل عابد ، اعزاز نیئر ، علی رضا اور کاسرا زونیئر ہیں۔میگزین رپورٹ کے مطابق، نوجوان قائدین کو ٹیکنالوجی، فنون، مالیات اور سائنس جیسے شعبوں میں ان کی اختراعی شراکت اور اثر و رسوخ کے لیے تسلیم کیا گیا۔
سرمائے تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے والے فن ٹیک کاروباری افراد میں، پاکستان کی، علینہ ندیم کا نام سرفہرست ہے، ان کی کمپنی’’ ایجو فائی‘‘ زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو یونیورسٹی جانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ،علینہ ندیم کا تصور سادہ ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ کچھ تنخواہ دار خاندان ایک سمسٹر کے آغاز میں طالبِ علم کی فیس کی یکمشت ادائیگی نہیں کر سکتے لیکن ماہانہ بنیادوں پر ٹیوشن فیس دے سکتے ہیں۔
علینہ نے 27 پاکستانی کالجوں کے ساتھ شراکت کی ، (یہ تعداد گذشتہ چھے ماہ میں دوگنا ہو گئی ) طلبہ کی قابلیت کے تعین اور جانچ کے لیے اس ادارے کا اپنا طریقۂ کار ہے جس سے گذرنے کے بعد یہ منظور شدہ طلباء کے لیے ٹیوشن فیس ادا کرتا ہے جو پڑھائی کے دوران ماہانہ بنیادوں پر فیس کا قرض ادا کرتے ہیں۔
دوسری پاکستانی خاتون پروڈکشن ڈیزائنر بشریٰ سلطان ہیں، ان کے کام نے ملک کی خواتین کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا۔ان کا قابلِ ذکر کام فیشن اور خوبصورتی کے شعبے میں نمایاں ہے۔ انہوں نے "گڑیا" نامی ایک مہم میں بیش قیمت اور پرتعیش ملبوسات میں دو خواتین کو کٹھ پتلیوں کی طرح دکھایا ،جس میں دیو ہیکل ہاتھ ڈوریاں کھینچتے ہوئے انہیں کنٹرول کر رہے تھے۔
میگزین رپورٹ میں درج ہے ، اس طرح بشریٰ نے اپنےملک کی شادی کی صنعت اور دلہنوں سے کیے جانے والے مطالبات کی تصویر کشی کی ،جسے بہت سراہا گیا۔ میگزین نے ان کے منفرد کام اور لوگوں کی پسندیدگی کو دیکھتے ہوئے انہیں فہرست میں جگہ دی۔
سرخیل باوانی ’’ابی‘‘ کمپنی میں شعبہ پروڈکٹ کے سربراہ ہیں۔یہ کمپنی کارکنوں کواختیار دیتی ہے کہ جب انہیں فوری نقد رقم کی ضرورت ہو تو وہ اگلے پے چیک سے پہلے اپنی تن خواہ کا ایک فی صد نکال لیں۔ سرخیل نے بنگلہ دیش اور شرق اوسط تک اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔
فہرست میں شامل، کراچی میں قائم’’ ٹرکر‘‘ کے شریک بانی، کسری زونائیر نے پاکستان میں کے لاجسٹک شعبے کے لیئے ایک انتظامی پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔
زونائیر نے فہرست میں انٹر پرائز ٹیکنالوجی کے زمرے میں اپنی جگہ بنائی۔ اسی شعبے میں عدیل عابد، اوزاز نیئر اور علی رضا بھی شامل ہیں ،جنہوں نے فری لانسرز کے لیے ’’لنک اسٹار‘‘ کے نام سے پلیٹ فارم قائم کیا، جو نوجوانوں کو مفت پورٹ فولیو ویب سائٹس بنانے میں مدد کرتی ہے۔
گلوکارہ حدیقہ کیانی
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی جانب سے سال 2024 کی دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں پاکستان کی مشہور میوزیکل آئیکون حدیقہ کیانی کو نمایاں جگہ دی۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے میگزین میں درج ہے کہ، دنیا بھر میں اپنی مدھر آواز ، سماجی کام اور دکھی انسانیت کیلیے کی گئی خدمات کی وجہ سے انہیں بہت شہرت ملے۔ ان کے کام و جذبے کو سراہتے اور خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزاز سے نوازا گیا۔
500 بااثرمسلم شخصیات میں وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر شامل
’’ دی مسلم 500‘‘ ہر سال دنیا کے بااثر ترین مسلمانوں کی درجہ بندی کرتی ہے۔ اس سال فہرست میں پاکستان کے وزیر اعظم، شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے علاوہ سابق وزیر اعظم، عمران خان، ڈاکٹر ادیب رضوی، مفتی تقی عثمانی صوفیانہ گائیکی کی ملکہ، عابدہ پروین اور نعت خواں اویس رضا قادری شامل ہیں۔
100 طاقتور ترین کاروباری خواتین کی فہرست میں دو پاکستانی خواتین بھی شامل
امریکہ کے اقتصادی جریدے فوربز نے سال 2024 کی مشرق وسطیٰ سے 100 طاقتور ترین کاروباری خواتین کی فہرست جاری کی، جس میں دو پاکستانی خواتین، یونی لیور پاکستان کی سابق سی ای او ،شازیہ سید اور ’پیور ہیلتھ‘ کی شریک بانی شائستہ آصف شامل ہیں۔
شائستہ آصف کا فہرست میں چوتھا نمبر ہے، وہ متحدہ عرب امارات کے ایک معروف ہیلتھ کیئر نیٹ ورک پیور ہیلتھ کی شریک بانی اور گروپ سی ای او ہیں۔ 2006میں اس ہیلتھ کیئر کارپوریشن کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے والی شائستہ آصف نے دسمبر 2023 میں گروپ سی ای او کا عہدہ سنبھالا تھا۔
فہرست میں شازیہ سید نویں پوزیشن پر ہیں، جو یونی لیور شمالی افریقہ لیونٹ اورعراق کی جنرل منیجر ہیں۔ وہ بڑی کارپوریشنز میں وسیع تر تجربہ رکھتی ہیں اور عربیہ کے سینئر کسٹمر ڈویلپمنٹ لیڈ کا کردار بھی ادا کر رہی ہیں۔ شازیہ سید یونی لیور پاکستان کی سابق سی ای او رہ چکی ہیں۔
انہوں نے 2021 میں اپنا موجودہ عہدہ سنبھالا۔ کئی سالوں کے دوران، وہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں اور پاکستان بزنس کونسل میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہی ہیں۔
ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی شازیہ سید نے 1989 میں برٹش ملٹی نیشنل کنزیومر گڈز کمپنی یونی لیور میں بطور مینجمنٹ ٹرینی شمولیت اختیار کی تھی۔فوربز نے پاکستان میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے بورڈ میں ان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے ان کی نمایاں خدمات پر روشنی ڈالی، جہاں وہ ایک ممبر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
اس کے علاوہ وہ پکا ٹی (چائے) اور پیپسی لپٹن کے بورڈز میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ فہرست میں شمولیت ان پاکستانی خواتین کے مشرق وسطیٰ کے کاروباری منظر نامے پر نمایاں اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس فہرست کو مرتب کرنے میں جن معیارات کو مدنظر رکھا جاتا ہے ان میں گزشتہ ایک سال میں ان خواتین کی کامیابیوں اور کارکردگی کے ساتھ ساتھ اس خطے کی مارکیٹ پر ان کی لیڈرشپ کے اثرات شامل ہیں۔