پشاور ہائی کورٹ نے عمر ایوب اور فیصل امین کو 21 دسمبر تک راہداری ضمانت دے دی۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور فیصل امین کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ملک سلامت ہے تو ہم ہیں، پہلی ترجیح ملک ہونی ہے، جو مسائل ہیں ان کو پارلیمان میں بیٹھ کر حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی ناخوش گوار واقعہ ہوتا ہے تو ملک کا نقصان ہوتا ہے، کوئی سیکیورٹی والا زخمی ہوتا ہے تو وہ بھی اس ملک کا بیٹا ہے، عمر ایوب صاحب آپ اپوزیشن لیڈر ہیں، آپ کی زیادہ ذمے داری بنتی ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ حکومت کو بھی ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، مسائل مل بیٹھ کر حل کریں، اسی میں سب کی بہتری ہے۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں اور جوڈیشل کمیشن کا رکن بھی ہوں، میرے خلاف بہت زیادہ ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ یہاں تک کہ مجھ پر موٹر سائیکل چوری کی 3 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت مل گئی ہے، حالات یہاں تک پہنچے ہیں کہ میرے خلاف موٹرسائیکل چوری کا الزام لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کے خلاف اسلحہ استعمال کیا گیا، حکومت کہہ رہی ہے کسی کو گولی نہیں لگی، ہری پور کے عمران عباسی کو گولی لگی تھی وہ جاں بحق ہوئے، عمران عباسی کو کندھے پر گولی لگی اور پیٹ سے نکلی ہے۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہماری لیڈر شپ ڈی چوک میں تھی، وہاں سے آخری گاڑی علی امین گنڈاپور کی نکلی تھی۔