• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ سہ پہر کا وقت تھا، جہاز واشنگٹن ائیر پورٹ پر اترا، جہاں یو ایس اے سکھوں کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سریندر سنگھ گل اور پنجابی میڈیا چینل کے مالک ہرجیت سنگھ ہندل میرے استقبال کیلئے موجود تھے، ائیر پورٹ سے سیدھا ہم ایک فنکشن میں گئے، اس تقریب میں مجھے یو ایس اے انٹرنیشنل فورم نے اعزاز سے نوازا، اس فورم کے کو چیئر ڈاکٹر سریندر سنگھ گل ہیں جبکہ چیئر پرسن کرینہ ہو یو اور سیکرٹری گوئے ڈی جوکن ہیں، اس تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، سٹی کونسل کے ارکان بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے، اسی شام ہرجیت سنگھ ہندل نے اپنے گھر پر ڈنر کا اہتمام کر رکھا تھا، اس موقع پر ہرجیت سنگھ ہندل کی اہلیہ نے پنجابی شاعری سنائی، وہ پنجابی کی بڑی شاعرہ اور ادیبہ ہیں، مجھے بھی جوابی طور پر اپنی یادگار پنجابی نظم "مٹی دی خوشبو" سنانا پڑی۔ اس سے اگلے دن ڈی سی، میری لینڈ اور ورجینیا کی سکھ کمیونٹی کی جانب سے دوپہر کو ایک بڑی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جہاں مجھے سکھوں کی جانب سے یادگاری اعزاز دیا گیا، ڈی ایم وی میں رہنے والے سکھوں کے چیئرمین ہربنس سنگھ خالصہ، صدر امرجیت سنگھ سندھو جبکہ سیکرٹری کیوال سنگھ مان ہیں۔ اس تقریب میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر سریندر سنگھ گل نے ادا کئے، ڈاکٹر سریندر سنگھ گل ماہر تعلیم ہیں، امریکا کی دو مشہور یونیورسٹیوں میں وزٹنگ پروفیسر ہیں، آج کل بالٹی مور میری لینڈ میں مقیم ہیں، اس سے پہلے وہ مشرقی پنجاب میں مختلف تعلیمی اداروں کے سربراہ رہے، جن میں خالصہ سیکنڈری اسکول بھٹنڈہ اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کالج بھٹنڈہ جیسے ادارے شامل ہیں، کئی سالوں سے امن کے سفیر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس شام ممتاز پاکستانی اور پی ٹی آئی امریکا کے اہم رہنما جانی بشیر نے پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک سیمینار کا اہتمام کر رکھا تھا، اس میں قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری اور سابق وزیر داخلہ شہر یار آفریدی کے علاوہ مجھ خاکسار کو بھی خطاب کیلئے مدعو کیا گیا، اس سیمینار میں بڑی جذباتی اور جوشیلی تقاریر ہوئیں۔

اگلے دن ہمارے گورنمنٹ کالج لاہور سے فارغ التحصیل عظیم راوین زاہدہ اسلم نے ڈنر کا اہتمام کیا، اس میں قومی اسمبلی کی سابق رکن عارفہ خالد پرویز، صحافی سجاد بلوچ، سماجی کارکن عائشہ خان، کاروباری شخصیت ارشد بخاری اور دیگر نے شرکت کی، اس دوران پاکستانی سفارت خانے جانے کا اتفاق بھی ہوا، جہاں منجھے ہوئے سفارتکار رضوان سعید شیخ سے ملاقات ہوئی، سفارت خانے میں انفارمیشن آفیسر سرفراز حسین سے بھی ملاقات رہی جبکہ ضیغم عباس سے ٹیلی فونک رابطہ رہا۔ واشنگٹن کے بعد میں اوہائیو چلا گیا، جہاں عبداللہ برسہ نے ضیافت کا اہتمام کر رکھا تھا، یہاں ڈاکٹر خالد محمود اور چوہدری عنصر آف حاجی والا سے ملاقات ہوئی، اوہائیو میں دوسرا دن بھی بڑا شاندار رہا، دوسرے دن کے اختتام پر تنویر وڑائچ نے ایک تقریب کا اہتمام کر رکھا تھا، یہ تقریب دراصل پی ٹی آئی لورز کی تھی، اوہائیو سے پینسلوانیا جانا ہوا، پینسلوانیا سے واشنگٹن جانا پڑا، جہاں گوردوارہ ایسوسی ایشن کے صدر دلجیت سنگھ بوبی نے جشن رکھا تھا، جس میں ڈی سی، میری لینڈ اور ورجینیا میں بسنے والے سکھوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس جشن میں میرے امریکی دوست بل فریڈرک نے بھی شرکت کی، اس مرحلے پر سکھ رہنماؤں نے پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر دی گئی سہولتوں کا خصوصی تذکرہ کیا، انہوں نے اس بات کو سراہا کہ نہ صرف پاکستانی حکومتیں بلکہ پاکستان کے لوگ بھی ان کا بھرپور خیال رکھتے ہیں، سکھ رہنماؤں نے دربار صاحب کرتار پور کی شاندار تعمیر اور کوریڈور کھولنے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا، ایک دو دوستوں نے نوجوت سنگھ سدھو کی کرتار پور میں کی گئی تقریر کا حوالہ بھی دیا۔ سکھوں نے عمران خان کی بہت تعریف کی، پاکستانی عوام کی اکثریت بھی اپنے اس ہیرو کی چاہنے والی ہے مگر آج کل اپنے ہیرو کو چاہنے والوں پر مشکل وقت ہے، ان مشکل لمحات کے لئے غزالہ حبیب کے چند اشعار یاد آ رہے ہیں کہ

پھول مرجھا گئے محبت کے

رونقِ زندگی کے باغوں میں

چڑھتا جاتا ہے کتنی تیزی سے

تیرا نشہ سبھی دماغوں میں

کون بھرتا ہے خوف بجھنے کا

رات ہوتے ہی ان چراغوں میں

تازہ ترین