ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی شخص کی کمر کا سائز اسکے کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کا اشارہ دیتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ تحقیق 3 لاکھ 15 ہزار افراد پر کی گئی۔
اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ وزن کے حامل مرد و خواتین دونوں کی زیادہ سائز کی کمر ان میں کینسر لاحق ہونے کے خطرے میں 11 فیصد تک اضافی امکانات کو ظاہر کرتی ہے، چاہے وہ ورزش بھی کرتے ہوں۔
اسی طرح وہ افراد جنکی کمر کی پیمائش تو کم ہوتی ہے لیکن وہ اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے ورزش کےلیے دی گئی گائیڈلائنز پر عمل نہیں کرتے ان میں کینسر کے خطرات 4 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق کینسر کے خطرات اس وقت بڑھتے ہیں جب مردوں میں کمر کا سائز 40 انچ اور خواتین میں یہ 35 انچ ہو، جو کہ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے تجویز کردہ سائز ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ایک ہفتے کے دوران 150 سے 300 منٹ تک درمیانی قسم کی ورزش یا 75 سے 150 منٹ سخت ورزش تجویز کی ہے یا پھر دونوں کو مکس کیا جاسکتا ہے۔
درمیانی ورزش میں تیز تیز چلنا، بھاری قسم کی صفائی کا کام، سائیکلنگ اور بیڈمنٹن کھیلنا شامل ہے۔ جبکہ سخت ورزش میں ہائیکنگ (پیدل چلنا)، جاگنگ، بیلچہ چلانا، تیز سائیکلنگ، فٹ بال، باسکٹ بال اور ٹینس شامل ہیں۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف ریگنزبرگ میں یہ تحقیق ان افراد پر کی گئی جو کہ عالمی ادارہ صحت کے کمر کے سائز اور ورزش کے مقرر کردہ معیارات پورا اترتے تھے اور انکا تقابل ایسے افراد سے کیا گیا جو اسکے برخلاف تھے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔