• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلامی طرزِ معاشرت میں حقوق و فرائض کا تصور اور خاندانی نظام کی اہمیت

مولانا محمد راشد شفیع

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالتا ہے اور انسان کو زندگی کے ہرگوشے سے متعلق رہنمائی فراہم کرتاہے، جس پر عمل کر کے مسلمان اپنا نظام زندگی اسلامی سمت کی طرف لے جاتاہے، اس کا نظامِ معاشرت انسانوں کو عدل، محبت، اور حقوق و فرائض کی متوازن تعلیم دیتا ہے ،تاکہ ایک خوش حال اور پُرامن معاشرہ قائم کیا جا سکے۔

معاشرت کی بنیاد: تقویٰ اور اخلاق

اسلامی معاشرت کی بنیاد تقویٰ اور بلند اخلاقی اقدار پر رکھی گئی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا ،تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ بے شک، اللہ کے نزدیک سب سے عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔‘‘ (سورۃ الحجرات: 13)یہ آیت اسلامی طرزِمعاشرت کی بنیاد بیان کرتی ہے کہ اصل فضیلت تقویٰ اور اللہ کے خوف پر ہے، نہ کہ رنگ، نسل یا قبیلے پر۔

اسلامی طرزِ معاشرت میں خاندانی نظام کی اہمیت

اسلامی معاشرت کا سب سے اہم جزو خاندانی نظام ہے، اسلام مرد اور عورت کے درمیان نکاح کو ایک مقدس بندھن قرار دیتا ہے جو نہ صرف انسان کی فطری خواہشات کی تکمیل کرتا ہے ،بلکہ نسلِ انسانی کی بقا کا ذریعہ بھی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:’’اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔" (سورۃ الروم: 21)

نکاح کے ذریعے مرد و عورت ایک دوسرے کے حقوق و فرائض ادا کرتے ہیں۔ حدیث نبوی ﷺ ہے:’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہترین ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب سے بہترین ہوں۔‘‘ (ترمذی)

حقوق و فرائض کا توازن

اسلامی معاشرت میں ہر فرد کے لئے حقوق اور فرائض متعین کیے گئے ہیں، تاکہ معاشرتی توازن برقرار رہے،والدین کے حقوق، بچوں کی تربیت، ہمسایوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور اجتماعی زندگی میں عدل و انصاف پر زور دیا گیا ہے۔ حدیث نبوی ﷺ ہے:’’وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا، جس کا ہمسایہ اس کے شر سے محفوظ نہ ہو‘‘۔(صحیح بخاری)

اجتماعی عدل و انصاف

اسلامی معاشرت کا ایک اہم اصول عدل و انصاف ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا:’’بے شک، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل کے سپرد کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل سے کرو‘‘۔ (سورۃ النساء: 58)یہ اصول معاشرتی امن اور انصاف کو یقینی بناتا ہے۔

معاشرتی فلاح و بہبود

اسلامی طرزِ معاشرت میں زکوٰۃ، صدقات، اور اجتماعی خیرات کے ذریعے غرباء اور مساکین کی ضروریات پوری کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’وہ شخص مومن نہیں جو خود پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا ہو‘‘۔ (مسند احمد)

معاشرتی برائیوں سے اجتناب

اسلام نے معاشرتی برائیوں جیسے جھوٹ، غیبت، بدگمانی، اور فحاشی کی سختی سے ممانعت کی ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا:’’اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے‘‘۔ (سورۃ الحجرات: 12)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اسلامی طرزِ معاشرت ایک ایسا نظام ہے جو دنیاوی اور اخروی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے،یہ نظام ہر فرد کو اس کا مقام دیتا ہے، ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیتا ہے، جہاں محبت، انصاف، اور احترام کے اصول غالب ہوں، اسلامی طرزِ معاشرت انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے، یہ طرزِ حیات عدل، انصاف، اخوت اور مساوات کے اصولوں پر مبنی ہے، اسلامی معاشرت میں رشتے داروں کے حقوق، ہمسایوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور یتیموں و مسکینوں کی مدد کو خاص اہمیت دی گئی ہے، اس میں مرد و عورت کے لیے الگ الگ ذمہ داریاں اور دائرۂ کار مقرر کیے گئے ہیں، تاکہ معاشرتی توازن برقرار رہے۔ 

حسنِ اخلاق، سچائی اور امانت داری جیسے اوصاف کو فروغ دیا جاتا ہے، اس طرزِ زندگی سے افراد کے درمیان محبت اور ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، ایک صالح معاشرہ اسی وقت وجود میں آ سکتا ہے، جب ہر فرد اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارے۔ 

دنیاوی زندگی کے ساتھ آخرت کی کامیابی بھی اسی طرزِ حیات میں پوشیدہ ہے، اسلامی معاشرت نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے امن اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔

مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتے ہیں:’’اسلامی معاشرت نہ صرف اخلاقی بنیادوں پر قائم ہے، بلکہ یہ انسان کو روحانی سکون اور معاشرتی ہم آہنگی فراہم کرتی ہے‘‘۔ (تعلیم الدین، ص: 215)