تفہیم المسائل
مفتی احمد یار خاں نعیمی رحمہ اللہ ایک حدیث کی شرح میں مرقاۃ کے حوالے سے لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد آنے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرے، (بخاری ومسلم)۔
اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں: ظاہر ہے کہ یہ حکم اس وقت کے لیے تھا جب عورتوں کو مسجد میں حاضری کی اجازت تھی، عہدِ فاروقی سے اس کی ممانعت کردی گئی کیونکہ عورتوں میں فساد بہت آگیا، اب فی زمانہ عورتوں کو باپردہ مسجدوں میں آنے اور علیحدہ بیٹھنے سے نہ روکا جائے، کیونکہ اب عورتیں سینماؤں، بازاروں میں جانے سے تو رکتی نہیں، مسجدوں میں آکر کچھ دین کے احکام سن لیں گی، عہدِ فاروقی میں عورتوں کو مطلقاً گھر سے نکلنے کی ممانعت تھی۔
ایک دوسری حدیث کے حوالے سے مزید لکھتے ہیں: یہاں صرف مرد کا ذکر ہوا ہے کیونکہ نماز ِجمعہ صرف مردوں پر فرض ہے عورتوں پر نہیں اور بعض احادیث میں عورتوں کا ذکر ہے، وہاں عبارت یہ ہے: مَنْ اَتَی الْجُمُعَۃَ مِنَ الْرِّجَالِ وَالنِّسَاء اس لیے جمعہ میں عورتوں کا آنا بھی مستحب ہے مگر اب زمانہ خراب ہے عورتیں مسجدوں میں نہ آئیں(مرقاۃ) اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورتیں سینماؤں، بازاروں، کھیل تماشوں، اسکولوں، کالجوں میں جائیں صرف مسجد میں نہ جائیں گھروں میں رہیں، بلا ضرورتِ شرعیہ گھر سے باہر نہ نکلیں اسی لیے فقیر کا یہ فتویٰ ہے کہ اب عورتوں کو باپردہ مسجدوں میں آنے سے نہ روکو۔
مزید لکھتے ہیں :’’اب فی زمانہ عورتوں کو باپردہ مسجدوں میں آنے اورعلیحدہ بیٹھنے سے نہ روکا جائے، کیونکہ اب عورتیں سینماؤں، بازاروں میں جانے سے تو رُکتی نہیں، مسجدوں میں آکر کچھ دین کے احکام سُن لیں گی،(مرآت شرح مشکوٰۃ ، جلد 2،ص:158، ص:170، 333)‘‘۔
اس لیے ہمارے نزدیک موجودہ دور میں مساجد کے اجتماعاتِ جمعہ وتراویح ودُروس کی محافل میں حدودِ شرعی کی مکمل پاسداری کے ساتھ خواتین کی شرکت کا اہتمام اباحت وجواز کی حدود سے نکل کر ضرورت کے درجے میں داخل ہوگیا ہے، اس لیے میں اس کی تائید کرتا ہوں اور علماء، فقہاء اور مفتیانِ عہد کو اس ضرورت کا احساس دلاتا رہتا ہوں۔
پرانی مسجد کے انہدام کے بعد اس سے نکلنے والے پرانے سامان کے استعمال کی چار صورتیں ہیں:
(۱) اگر نئی تعمیر شدہ مسجد میں استعمال ہوسکتا ہو تو ترجیح اول ہے، (۲)اگر فروخت ہوسکتا ہے، تو فروخت کرکے اس کی قیمت نئی تعمیر میں لگائیں، (۳) اگریہ دونوں صورتیں قابلِ عمل نہیں ہیں اورکسی دوسری مسجد میں ضرورت ہوتو وہاں دیدیں، (۴) اُسے مباح کردیں، جس کے کام آسکتا ہو کام میں لے لے ، ورنہ ٹھکانے لگادیں ۔( واللہ اعلم بالصواب )