• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میرے بیٹے کا نکاح ہوا، رخصتی نہیں ہوئی تھی، لیکن دونوں کے درمیان تنہائی میں ملاقات بھی ہوئی ہے، بیٹے نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں موبائل پر Voice Massageمیں دے دی ہیں، حق مہر پچاس ہزار روپے ہے، نکاح میں لڑکی کو انگوٹھی اور موبائل فون دیا تھا، شرعی حکم کیا ہے ؟( ایک سائل، کراچی)

جواب: صورتِ مسئولہ میں چونکہ دونوں کے درمیان خَلوتِ صحیحہ (Privacy) ہوچکی ہے، لہٰذا تین طلاق سے دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں، رجوع کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں ر ہی، خاتون پر عدّت واجب ہے۔

علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ مُطلقہ پر خَلوتِ صحیحہ کے بعد عدت واجب ہے ، (البحرا لرائق ،جلد3،ص:166)‘‘۔ سابق شوہر کے ذمے مہر کی ادائیگی لازم ہوگئی، مہر پورا ادا کیا جائے گا، علّامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’ تینوں میں سے کسی ایک امر کے پائے جانے سے بھی مہر لازم ہوجاتا ہے: مباشرت ، خَلوتِ صحیحہ (Privacy) اور (خدانخواستہ) کسی ایک کے فوت ہونے کی صورت میں، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:303)‘‘۔

شوہر کے فوت ہونے کی صورت میں ترکے کی تقسیم سے پہلے بیوی کا دینِ مہر وضع ہوگا اور اسے ترکے میں حصہ ملے گا، البتہ بیوی کی وفات کی صورت میں صرف دینِ مہر لازم ہوگا اوروہ اس کے ترکے میں شامل ہوگا۔

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ تین طلاقوں سے دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں، رجوع کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں ہے، مہر پورا ادا کردیں، انگوٹھی اور موبائل اگر بطور تحفہ (Gift)دیا تھا تو واپس نہ لیں کہ ہبہ کرکے اس سے رجوع کرنے کو حدیثِ پاک میں ایک معیوب اور ناپسندیدہ فعل قرار دیا گیا ہے اور یہ مکروہ ہے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: ترجمہ: ’’ہبہ کرکے اس سے رجوع کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو قے کرکے دوبارہ اسے چاٹ لے‘‘، (صحیح مسلم: 4062)۔