اسلام آباد (خالد مصطفیٰ ) سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف قرض پروگرام کو برقرار رکھنے کے لیے پٹرولیم ڈویژن جلد ہی سی پی پیز کو گیس کی سپلائی بند کرنے کے نوٹس جاری کرنا شروع کر دے گا۔ تاہم آئی ایم ایف کے حکم کے تحت سی پی پیز کو گیس کی فراہمی سے الگ کرنے سے گیس سیکٹر کو 2700 ارب روپے کے موجودہ گردشی قرضے میں سالانہ 400 ارب روپے کے اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق سوئی گیس کمپنیوں کے ذریعے پیٹرولیم ڈویژن اس ہفتے سے کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف قرضہ پروگرام کے تحت گیس کی سپلائی منقطع کرنے کے نوٹس دینا شروع کرنے کے لیے تیار ہے جیساکہ انہیں گیس کی سپلائی سے الگ کرنے کا عمل جنوری 2025 کے آخر تک مکمل ہونا ہے، یہ فنڈ پروگرام کے بنیادی ڈھانچہ جاتی معیارات میں سے ایک ہے۔ وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ اگر ہم نے یہ عمل شروع نہیں کیا اور جنوری کے آخر تک اسے مکمل نہیں کیا تو قرض کا پروگرام ختم ہو جائے گا۔ تاہم، اس سے گیس سیکٹر کو 2700 ارب روپے کے موجودہ گردشی قرضے میں سالانہ 400 ارب روپے کے اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔صنعتی شعبہ جو کیپٹیو پاور پلانٹس پر ترقی کر رہا ہے اس وقت ملاوٹ شدہ گیس 3200-3400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو خرید رہا ہے۔ اور یہ گھریلو گیس صارفین کو بھی 103 ارب روپے کی کراس سبسڈی دے رہا ہے۔ اگر وہ منقطع ہو جائیں تو حکومت کو یا تو 103 ارب روپے سالانہ سبسڈی کے طور پر کراس سبسڈی کے مقابلے میں فراہم کرنا ہوں گے جو صنعتی شعبہ اس وقت دے رہا ہے یا محفوظ صارفین کے لیے گیس ٹیرف میں اضافہ کر دے گا۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ اگر سی پی پیز گیس سپلائی سے منقطع ہو جائیں تو ملک کو برآمدات میں 13 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتہائی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے برآمد کنندگان عالمی خریداروں کا اعتماد مزید کھو دیں گے۔ صنعتی مینوفیکچرڈ سیکٹرز کی برآمدات کم ہوں گی جس سے زرمبادلہ، روزگار، خدمات اور ایف بی آر کو ریونیو کا نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی وولٹیج، فریکوئنسی یا سپلائی میں تغیرات کے تابع قومی گرڈ سے غیر مستحکم بجلی کی سپلائی کے براہ راست نتیجہ کے طور پر پیداواری نقصان کا ممکنہ خطرہ بھی ہے، جس کے نتیجے میں پورا پیداواری عمل رک جاتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ 11 سے 15 نومبر تک آئی ایم ایف مشن کے آخری دورے کے دوران پیٹرولیم ڈویژن کے عہدیداروں نے کیپٹیو پاور پلانٹس کو منقطع کرنے کے معاملے پر کہا تھا کہ اس سے نہ صرف سوئی گیس کمپنیوں کو 392-400 ارب روپے کا نقصان پہنچے گا بلک برآمدات میں بھی 13 ارب ڈالر کی کمی کا سبب بنے گا۔ فنڈ مشن نے مثبت جواب نہیں دیا، لیکن اس نے اس معاملے پر بات کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ آئی ایم ایف نے صلاحیت کی ادائیگیوں سے نمٹنے کے لیے گرڈ بجلی کے استعمال کو بڑھانے کے لیے صنعت کو گرڈ بجلی میں منتقل کرنا شامل کیا تھا۔ صنعتی شعبے کا کہنا ہے کہ اسے قدرتی گیس جیسے قابل اعتماد ذرائع کے ذریعے مستحکم اور مستقل بجلی کی ضرورت ہے تاکہ گرمی اور بجلی کے مشترکہ نظام کو اہم کاموں میں جھٹکے سے بچایا جا سکے۔ ڈسکوز صنعتی شعبے کے لیے مستحکم اور مستقل بجلی کو برقرار رکھنے کے لیے بندش اور اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں جس سے پروسیسنگ کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔