اسلام آباد (محمد صالح ظافر) بمبئی ہائی کورٹ نے ایک مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ صرف "آئی لو یو" کہنا جنسی نیت نہیں سمجھا جا سکتا، بلکہ یہ صرف جذبات کا اظہار ہے۔ جنسی ارادے کا ثبوت ضروری ہے۔ خاتون جج نے ایک 35 سالہ شخص کو 2015 میں 17 سالہ لڑکی چھیڑنے کے مقدمے میں تین سال سزا پانے والے شخص کو بری کر دیا۔ ملزم پر الزام تھا کہ اس نے لڑکی کو ہراساں کیا۔ اس کا ہاتھ پکڑا اور "آئی لو یو" کہا، جس پر سیشن عدالت نے اسے تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ خاتون جج جسٹس ارمیلا جوشی فالکے نے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی عمل جنسی اس وقت کہلاتا ہے جب اس میں نامناسب جسمانی لمس، زبردستی کپڑے اتارنا، فحش حرکات یا الفاظ شامل ہوں، جن کا مقصد عورت کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانا ہو۔ اس کیس میں ایسے کوئی شواہد موجود نہیں تھے، اس لیے ملزم کو بری کر دیا گیا۔