• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوبی کوریا: مواخذے کی تحریک کامیاب، مارشل لاء لگانیوالے صدر یون معطل


جنوبی کوریا میں 6 گھنٹے مارشل لاء لگانے والے صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی دوسری تحریک دو تہائی کی اکثریت سے کامیاب ہو گئی۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہونے کے بعد صدر کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا ہے۔

میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اب عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا صدر کو عہدے سے ہٹایا جائے یا نہیں۔

مارشل لاء لگانے والے صدر یون سک یول نے معافی مانگی لیکن بچ نہ پائے۔ اب بھی عہدے پر برقرار ہیں لیکن اختیار ات نہیں ہے۔ ان کے مواخذے پر پارلیمنٹ کے باہر عوام نے جشن منایا گیا۔

اس صورتِ حال کے بعد جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ معیشت و خارجہ امور مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کرے، آئینی عدالتیں معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ججوں کی فوری تقرری کریں۔

میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے تمام 300 اراکین نے صدر کے خلاف مواخذے پر ووٹنگ میں حصہ لیا، پارلیمنٹ میں 204 ارکان نے صدر یون کے مواخذے کے لیے ووٹ دیا۔

جنوبی کوریا کی حکمراں جماعت کے پارلیمنٹیرینز نے صدر کے خلاف مواخذے پر ووٹ دینے کے لیے اتفاق کیا تھا۔

دوسری جانب مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف تقریباً 2 لاکھ سے زائد مظاہرین دارالحکومت سیؤل میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے میں شریک ہوئے جنہوں نے صدر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔

دارالحکومت سیول میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے — فائل فوٹو
دارالحکومت سیول میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے — فائل فوٹو

واضح رہے کہ صدر یون کے خلاف مواخذے کی پہلی تحریک گزشتہ ہفتے کو ناکام ہو گئی تھی۔

واضح رہے کہ آئینی عدالت کو 180 دنوں کے اندر صدر کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہو گا، کہ یون کو ہٹانا ہے یا مواخذہ مسترد کر کے یون کے اختیارات بحال کرنے ہیں۔

اگر عدالت یون کو ہٹا دیتی ہے یا وہ مستعفی ہو جاتے ہیں تو 60 دنوں کے اندر صدارتی انتخاب ہونا ہوں گے۔ پارلیمنٹ کی جانب سے مواخذے کی قرارداد موصول ہونے کے بعد عدالت کسی بھی وقت اپنی پہلی سماعت کر سکتی ہے۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ صدر یون سک یول جنوبی کوریا کی تاریخ میں دوسرے صدر ہیں جو مواخذے کا نشانہ بنے ہیں، ان سے قبل 2004ء میں صدر روہ مو ہیون کو پارلیمنٹ نے ہٹا دیا تھا۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ صدر روہ مو ہیون کے خلاف مواخذے کے ووٹ کو عدالت نے روک دیا تھا اور ان کی برطرفی کی حمایت نہیں کی تھی۔

جنوبی کوریا کی عدالت فیصلہ کیسے کرئے گی؟

خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کے آئین کے تحت مواخذے کے شکار صدر کو معزول کرنے کے لیے 6 ججوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔

9 رکنی آئینی عدالت میں 3 آسامیاں ہیں، لہٰذا موجودہ 6 ججوں کو یون سک یول کو ہٹانے کے لیے متفقہ طور پر ووٹ دینا ہوگا۔

جنوبی کوریا کے وزیر خزانہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

جنوبی کوریا کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے اتوار کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ خبر ایجنسی کے مطابق صدر یون سک یول کے صدارتی اختیارات معطل ہیں لیکن وہ عہدے پر برقرار ہیں، انہیں بغاوت یا غداری کے علاوہ زیادہ تر الزامات سے استثنیٰ حاصل ہے۔

دوسری جانب صدر یون سک یول کے مقرر کردہ وزیر اعظم ہان ڈک سو نے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ریاستی امور کو مستحکم کرنے لیے پوری کوشش کروں گا۔

یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر نے 3 دسمبر کو مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف شدید عوامی ردعمل شامنے آیا تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید