• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں ’’سسٹم‘‘ کے عہدیدار برقرار، چھوٹے مہرے نشانہ بنے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں میزبان شہزاد اقبال کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ جیو نیوز، امداد سومرو نے کہا کہ سندھ کے نظام حکومت پر اس سسٹم نے اپنے گہرے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ سسٹم کے بڑے بڑے عہدیدار اپنی اپنی جگہوں پر موجود ہیں ۔ چھوٹے مہروں کو ہٹایا گیا ہے یہ کافی نہیں ہے۔یہ آغاز اپنے انجا م تک پہنچتا ہے یا سسٹم اس کو مینج کر پاتا ہے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم ،ڈاکٹر مصدق ملک نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا گیس کی قیمتیں بڑھنی ہیں۔ ایل این جی کی قیمت بڑھتی جائے گی تو صارفین پر بوجھ بڑھتا جائے گا۔ میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ سندھ میں کئی سالوں سے مبینہ ’’سسٹم‘‘ کے موجود ہونے کی باتیں سامنے آتی رہی ہیں۔ دو روز قبل سندھ کے محکمہ ریونیو اورپولیس میں اکھاڑ پچھاڑ کی خبریں سامنے آئیں۔ ان تبادلوں کو مبینہ سسٹم کے خلاف ایکشن سے جوڑا گیا۔ سندھ کے اہم وزرا اور عہدیداروں کو ہم نے اس سیگمنٹ میں آنے کی دعوت دی تھی مگر ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ تفصیلات کے مطابق نمائندہ جیو نیوز، امداد سومرو نے کہا کہ بیورو کریسی اور سیاسی حلقوں میں پیغام گیا ہے کہ طاقتور حلقوں کی جا نب سے کارروائی شروع ہوگئی ہے۔کچھ خوف بھی ہے کہ ہمارے خلاف بڑی زبردست کارروائی ہوگی۔ اب دیکھنا ہے کہ سسٹم شکست کھاتا ہے یا بزنس کمیونٹی کے موقف کو درست سمجھا جاتا ہے۔ اس مرتبہ شہریوں کو امید یہی ہے کہ بدبودار سسٹم ختم ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ اس سسٹم کی پشت پناہی کرنے والے سیکریٹری ،ایس ایس پی اور ڈی آئی جی لیول کے لوگ ابھی تک اپنی جگہ پر موجو دہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی کابینہ اس سلسلے میں کافی پرخلوص نظر آتی ہے۔ سسٹم کو ہیک کرنے والوں کے سامنے وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی کابینہ بالکل بے بس ہے۔ ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زمین پر اس سسٹم کے کارندوں نے قبضہ کرلیاہے۔ بڑی تعداد میں افغان باشندوں کے شناختی کارڈ بھی بنائے گئے ہیں۔اس کے اوپر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے چھ سات ماہ میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔کاروباری برادری جو دعویٰ کرتی ہے وہ بالکل درست ہے۔

اہم خبریں سے مزید