• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں رکوائے: علی رضا سید

علی رضا سید — فائل فوٹو
 علی رضا سید — فائل فوٹو

کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی حکّام کو خط لکھا ہے کہ جس میں مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بلا تاخیر انسانی حقوق کی پامالیوں کو رکوایا جائے۔

علی رضا سید نے ’جنگ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اُنہوں نے اپنے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی حکّام مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے اس مسئلے پر یورپی کونسل کے سربراہ انتونیو کوسٹا، یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وی ڈی لیین، یورپی یونین پارلیمنٹ کی سربراہ روبرٹا میٹسولا، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتی نمائندہ کاجا کالس، یورپی یونین کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ڈیوس میک ایلسٹر اور یورپی یونین پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ مونیر ستوری کو الگ الگ خط لکھا ہے۔

علی رضا سید نے کشمیر کونسل اقوامِ متحدہ کو لکھے گئے خط میں یورپی حکّام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور بھارتی جیلوں میں قید تمام کشمیریوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ دنیا کے تمام لوگوں اور تمام قوموں کے بنیادی حقوق کے حصول کا ایک مشترکہ معیار ہے لیکن بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہونے کے باوجود جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقے میں ان انسانی حقوق کو قبول نہیں کرتا۔ 

خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی ماورائے عدالت قتل، جعلی مقابلے، سزائے موت پانے والے قیدیوں کے اجساد کو ان کے لواحقین کے حوالے نہ کرنے اور بے گناہ لوگوں کو بغیر جرم و خطا کے حراست میں رکھنے میں ملوث ہے۔

خط میں یورپی حکّام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں سیاست دانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو جعلی الزامات کے تحت گرفتار کرنے میں بھی ملوث ہے۔ 

خط میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو جبراً خاموش کروا دیا گیا ہے، بہت سے صحافی سخت قوانین کے تحت جیلوں میں ہیں، آصف سلطان، سجاد گل، فہد شاہ اور معراج کشمیری ان صحافیوں کی مثالیں ہیں جو وحشیانہ و جابرانہ کارروائیوں کے تحت بھارتی فوج کی ناانصافیوں کا نشانہ بنے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی ایک عدالت نے سینئر کشمیری رہنما یاسین ملک کو دہشت گردی میں مالی معاونت کے جھوٹے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے اور وہ جیل میں قید ہیں۔

خط کے مطابق ایک کشمیری اسکالر ڈاکٹر قاسم فخرو طویل مدت سے قید ہیں جنہیں اکثر کشمیر کا نیلسن منڈیلا کہا جاتا ہے، 31 سال قید کے باوجود انہیں رہائی نہیں ملی۔ 

خط میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے ممتاز رہنما خرم پرویز جنہوں نے 2023ء میں انسانی حقوق کے دنیا میں سب سے بڑے اعزازات میں سے ایک مارٹن اینالز ایوارڈ حاصل کیا، اُنہیں دہشت گردی اور اس سے متعلقہ جرائم کے غیر مصدقہ الزامات میں 3 سال سے قید میں رکھا ہوا ہے۔ 

خط میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے ایک اور مدافع محمد احسن انتو بھی 2 سال سے زیادہ عرصہ قید رہے۔

خط میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے عزم کا اظہار کیا کہ کشمیر کونسل یورپ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یورپ میں اس وقت تک آواز اٹھاتی رہے گی جب تک انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوں، صحافیوں اور سیاسی قیدیوں کو آزادی نہیں مل جاتی اور جب تک کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق بشمول حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں ایک محفوظ اور پرامن ماحول تب ہی قائم ہو سکتا ہے جب کشمیری عوام کو مساوی حقوق ملیں۔ 

علی رضا سید نے یورپی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو کشمیریوں کے انسانی حقوق کو فراموش نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان حقوق کے حصول کے لیے کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے۔

خاص رپورٹ سے مزید