شام کے معزول صدر بشار الاسد کا اپنی حکومت کے خاتمے اور ملک چھوڑنے کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا۔
بشار الاسد نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلے بیان میں ملک سے منصوبے کے تحت روانہ ہونے کی خبروں کی تردید کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بشار الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ روس نے ان سے شام سے انخلا کی درخواست کی تھی۔ تاہم انہوں نے اپنے ملک سے روانہ ہونے کا پہلے سے منصوبہ بنانے کی تردید کی۔
ممکنہ طور پر روس سے جاری کیے گئے بیان میں معزول صدر بشار الاسد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام میں شامی صدارتی محل کے اکاؤنٹ پر اپنے بیان میں باغیوں کی پیش قدمی کے بعد کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا انہوں نے شام چھوڑنے کی کوئی پیشگی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔
بشارالاسد نے کہا کہ میڈیا اطلاعات کے برعکس وہ 8 دسمبر کی صبح تک شام میں ہی موجود تھے۔انہوں نے بتایا حفاظتی طور پر اور ملک کا نظم و نسق چلانے کے غرض سے دمشق سے لاذقیہ میں حمیمیم فوجی اڈے میں منتقل ہوگئے تھے۔ تاہم 8 دسمبر کی شام کو فوجی اڈے پر ڈرون طیاروں سے حملے کے پیش نظر روس نے اڈے کو ہنگامی بنیادوں پر خالی کرنے کا کہا۔
معزول صدر نے دعویٰ کیا کہ شام میں رونما ہونے والے واقعات کے باعث انہوں نے عہدہ چھوڑنے یا ملک چھوڑنے کا سوچا تھا اور نہ ہی کسی اور نے تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے آخری دم تک دہشتگروں کے خلاف خود کا دفاع کرنے کا عزم کر رکھا ہوا تھا۔
خیال رہے کہ 8 دسمبر کو شام میں 24 سال تک حکومت کرنے والے بشار الاسد کی حکومت کا اس وقت خاتمہ ہوگیا تھا، جب حیات التحریر الشام کے جنگجوؤں نے شام کے کئی علاقوں پر حملے کرتے ہوئے اس پر قبضہ کرلیا تھا، جس کے بعد صدر بشار الاسد ملک سے روس فرار ہوگئے تھے۔
اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بشار الاسد کے محفوظ سفر کا اہتمام روسی انٹیلی جنس نے کیا تھا، دمشق کی جانب باغیوں کی پیش قدمی پر روس نے بشار الاسد کو شام فوری چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا تھا کہ بشار الاسد دمشق سے اپنے نجی جیٹ میں شام میں روسی ایئر بیس پہنچے، ان کے سفر کے دوران طیارے کا ٹرانسپونڈر بند کر دیا گیا تھا۔
حمیمیم ایئربیس سے بشار الاسد روسی فوجی طیارے میں روس روانہ ہوئے تھے، روس کے سفر کے دوران ترکیہ فضائی حدود سے اجتناب کیا گیا تھا۔