• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوڈ پوائزننگ ایک عام لیکن جان لیوا مرض

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ، دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 16لاکھ افراد فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوتے ہیں۔ فوڈ پوائزننگ آلودہ یا ایکسپائرڈ غذا کھانے کے بعد ہونے والی بیماری کو کہنا جاتا ہے، جس کےباعث موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ یومیہ اوسطً ساڑھے تین سو کے لگ بھگ بچے، دنیا بھر میں آلودہ کھانا کھانے سے مر جاتے ہیں۔

کون سی چیزیں فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے، آئیے جانتے ہیں۔

یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق، روز مرہ خوراک کے کچھ اجزا ایسے ہیں جو فوڈ پوائزننگ کی وجہ بن سکتے ہیں:

کچا گوشت: جب کوئی فرد کم پکا ہوا یا کچا گوشت کھاتا ہے تو اس کے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں کیمپائلوبیکٹر نامی جراثیم (بیکٹیریا) پائے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ اور بیکٹیریا بھی ہیں کچے یا کم پکے ہوئے گوشت میں بھی پائے جاتے ہیں اسی لیے، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن تجویز کرتا ہے کہ کچے گوشت کو دھونے میں احتیاط کریں یا نہ دھوئیں۔ سی ڈی سی کے مطابق ’کچے گوشت کو دھونے سے اس میں موجود بیکٹیریا قریبی برتنوں میں پھیل جاتے ہیں۔ 

یہ پورے باورچی خانے کو متاثر کر سکتا ہے۔‘ سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ اگر گوشت کو صحیح طریقے سے پکایا جائے تو اس کے بیکٹیریا ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سی ڈی سی تجویز کرتا ہے کہ اگر کھانے کے بعد کھانا باقی رہ جائے تو اسے دو گھنٹے کے اندر فریج میں رکھنا چاہیے۔ 

سی ڈی سی کے مطابق اگر گوشت کو فریج میں رکھنا ہے تو اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہیے۔ اس سے یہ جلد ٹھنڈا ہو جائے گا اور اس کے بیکٹیریا کی افزائش کی رفتار کم ہو جائے گی۔

ایسی سبزیاں جو دھلی ہوئی نہیں ہوتیں 

تازہ ہری سبزیاں کھانے کے بہت سے فوائد ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ سبزیاں کئی بیماریوں اور انفیکشن کا سبب بن جاتی ہیں۔ کچی سبزیوں میں بیکٹیریا جیسے ای کولی، سالمونیلا اور لسٹیریا شامل ہو سکتے ہیں۔ کچی سبزیاں جہاں کھیت سے کچن تک پہنچتی ہیں، وہیں ان میں ہر جگہ بیکٹیریا کے انفیکشن ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ 

کئی بار کچن کی گندگی سے ہری سبزیاں بھی متاثر ہو جاتی ہیں، اسی لیے کچی ہری سبزیوں کو اچھی طرح دھو کر ہی کھانا چاہیے۔ آج کل سبزیوں کی کاشت انتہائی غیر محفوظ ماحول میں کی جاتی ہے۔ ان پر کئی قسم کی کیڑے مار دوائیں چھڑکی جاتی ہیں۔ 

اس لیے سبزیوں اور پھلوں کو نمکین پانی میں اچھی طرح دھو کر ہی استعمال کرنا چاہیے۔ دوسری صورت میں ان سے الرجی یا انفیکشن کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔

کچا دودھ اور دودھ کی مصنوعات 

نان پاسچرائزڈ یا ایسا دودھ جس سے جراثیم کا خاتمہ نہ کیا گیا ہو اور اس سے بنی مصنوعات سے فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بھی ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ ای کولی، سالمونیلا ، لسٹیریا، کیمپائلوبیکٹر اور کرپٹو سپورڈیم جیسے بیکٹیریا کچے دودھ میں موجود ہو سکتے ہیں۔ 

ایسے دودھ سے بنی آئس کریم اور دہی بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ دودھ کو پاسچرائز کرنے یا ابالنے سے اس میں موجود بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں۔ دودھ کو گرم کرنے سے اس کے غذائی عناصر میں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ کچا دودھ پینے سے آنتوں کی ٹی بی کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

کچے انڈے

کچے انڈوں میں سالمونیلا بیکٹیریا ہوتا ہے۔ یہ بیکٹیریا انڈے میں اس وقت بھی موجود ہو سکتے ہیں جب یہ واضح طور پر نظر آ رہا ہو اور اس کے خول میں کوئی شگاف نہ ہو۔ اسی لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ صرف پاسچرائزڈ یا ابلے ہوئے انڈے ہی استعمال کیے جائیں۔ 

سی ڈی سی تجویز کرتی ہے کہ انڈوں کو اس وقت تک ابالنا چاہیے جب تک کہ سفید اور زردی دونوں سیٹ نہ ہوجائیں۔ سی ڈی سی کا مشورہ ہے کہ انڈوں کو فریج میں رکھتے وقت ریفریجریٹر کا درجہ حرارت انڈوں کے حساب سے سیٹ کیا جائے۔ جہاں تک ممکن ہو صرف تازہ انڈے ہی استعمال کریں۔

کچی مچھلی

کچی مچھلی میں بیکٹیریا کے ساتھ کئی قسم کے وائرس بھی ہوتے ہیں۔ اسی لیے مچھلی کو کچا کھایا جائے تو کئی طرح کی بیماریاں لگنے یا کئی بار اموات کا اندیشہ رہتا ہے۔ اسی لیے سی ڈی سی کا مشورہ ہے کہ مچھلی کو اچھی طرح دھو کر پکانے کے بعد کھایا جائے۔ 

اسی طرح جھینگے کے بارے میں سی ڈی سی کا مشورہ ہے کہ ’آلودہ پانی میں اگائے جانے والے جھینگے میں نورو وائرس ہو سکتا ہے۔ اس لیے انھیں اچھی طرح دھو کر پکانا چاہیے جب تک کہ ان کی کچی بو دور نہ ہو جائے۔ آج کل مچھلیوں کو آلودہ اور گندے ماحول میں پالا جاتا ہے۔ ایسی مچھلی کھانے سے کئی قسم کے انفیکشن ہو سکتے ہیں۔

پھوٹا ہوا اناج

پھوٹے ہوئے یا ایسے اناج جن میں اگنے کا عمل شروع ہو چکا ہو اگرچہ آپ کی صحت کے لیے بہت اچھے ہیں۔ وہ ہلکی گرمی اور نمی میں تیار ہوتے ہیں۔ تاہم ایسے ماحول میں بیکٹیریا بھی بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات سپراؤٹس میں سالمونیلا جیسے بیکٹیریا ہوتے ہیں۔

گُندھا ہوا باسی آٹا

گندم کا آٹا ہو یا کوئی اور قسم، اسے گوندھ کر رکھنے سے کئی قسم کے بیکٹیریا جنم لیتے ہیں۔ لہٰذا، سی ڈی سی تجویز کرتی ہے کہ کچا گندم کا آٹا فوری طور پراستعمال کر لیا جائے۔اسے کبھی بھی گوندھ کر اگلے دن استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آٹے کو جتنا تازہ گوندھا جائے گا، یہ اتنا ہی صحت بخش ہوگا۔

سبزیاں ہوں یا آٹا، انھیں زیادہ دیر تک کچن میں نہیں رکھنا چاہیے۔ کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں بیکٹیریا بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے ذخیرہ شدہ آٹے سے انفیکشن پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

صحت سے مزید