• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین سے متصادم، پی ٹی آئی کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،جنگ نیوز ) تحریک انصاف نے ملٹری کورٹس کی جانب سے سنائی گئی سزائوں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر اُنہیں مسترد کر دیا اورانہیں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ 

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین سے متصادم ہیں، سویلینز کے خلاف ملٹری کورٹس کے سزائوں کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، سزائیں انصاف کے اصولوں کے منافی ہیں، زیر حراست افراد عام شہری ہیں اور ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، فوجی عدالتیں جو عام شہریوں کو سزائیں سناتی ہیں بنیادی طور پر کینگرو عدالتیں ہیں، فوجی عدالتیں قانونی طور پر ریاست کی عدالتی طاقت کی شراکت دار نہیں ہو سکتیں، مسلح افواج ریاست کے انتظامی اختیار کا حصّہ ہیں، ایسی عدالتوں کا قیام عام شہریوں سمیت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، ایسے فیصلوں سے آئین کی بنیادی خصوصیت طاقت کی تقسیم کی نفی ہوئی ہے۔

عمر ایوب خان نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ کے پی ایل ڈی 1999 / 504 فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ملٹری کورٹس کا فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ان ٹرائلز میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، ہم فیصلوں کی مذمت کرتے ہیں، ہر فورم پر چیلنج کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے نے مایوس کیا، شہریوں کو اپنے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا ہے، عدالتی نظام مکمل مفلوج ہو چکا ہے جو ملک کے لیے المیہ ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئینی بنچ کے ذریعے ملٹری کورٹس بحال کروا کر عمران خان کو ملٹری کورٹس کے سامنے پیش کیے جانے کا ارادہ ہے، اگر بانیٔ پی ٹی آئی کو فوجی عدالتوں میں پیش کیا گیا تو یہ بہت برا دن ہوگا، مقتدرہ سے اپیل کرتا ہوں ایسا مت کریں پوری دنیا میں ہمارا مذاق بنے گا، سویلین کا ملٹری ٹرائل ایک بالکل غیر آئینی عمل ہے اور ایسا کر کے بنیادی حقوق مکمل طور پر مجروح کیے گئے، فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹائل کرنا آئین کا مذاق ہے۔

اہم خبریں سے مزید