سابق ڈپٹی کمشنر کرم جاوید محسود پر حملے کے واقعے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے فی الحال کرم متاثرین کی مزید امداد روک دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے کرم کے متاثرین کو مالی امداد دینے کے احکامات جاری کیے تھے، وزیر اعلیٰ کے حکم پر معاوضہ کیلئے بگن میں متاثرہ گھروں اور دکانوں کا 90 فیصد سروے بھی مکمل کر لیا گیا تھا۔
حکومت نے جرگہ عمائدین سے شرپسندوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کے لوگ حکومت سے تعاون نہیں کریں گے، ان کی مالی مدد روک دی جائے گی۔
دوسری جانب پشاور کے کمبائنڈ ملٹری اسپتال (سی ایم ایچ) میں سابق ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کرم جاوید محسود کا کامیاب آپریشن کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز نے جاوید محسود کی ران کی ہڈی جوڑی۔ ان کو جسم میں تین گولیاں لگی ہیں۔ ایک گولی کندھے، دوسری پیٹ اور تیسری ٹانگ میں لگی، ان کے جسم سے ابھی تک گولیاں نہیں نکالی گئیں، انہوں نے قافلے کی روانگی سے ایک رات قبل جرگہ ممبران سے ملاقات کی تھی۔
جرگہ ممبران کی رضامندی سے بارہ بجے قافلہ لے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جاوید محسود دو ناراض عمائدین کو منانے اور روڈ کھلوانے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جاوید محسود صدا سے چھپری آرہے تھے کہ بگن چوک میں گاڑی پر فائرنگ ہوئی، ڈرائیور نے واپسی کیلئے گاڑی گھمائی، اسی دوران جاوید محسود کو گولیاں لگیں۔