• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا اور ایچ ایم پی وائرس میں کیا فرق ہے؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

چین میں حال ہی میں سانس کے وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز نے دنیا بھر میں لوگوں کو الرٹ کر دیا ہے کہ کہیں کورونا وائرس جیسا اور خطرہ تو پیدا نہیں ہو رہا۔

یاد رہے کہ 5 سال قبل کورونا وائرس نے دنیا بھر کو بند کر کے رکھ دیا تھا اور اب چین میں ایک اور سانس سے متعلق وائرس کے حوالے سے بھی اسی طرح ہی افواہیں اور چہ مگوئیاں سننے میں آ رہی ہیں۔

چین میں نظامِ تنفس کو متاثر کرنے والے ہیومین میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے بیمار ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چینی حکام کے مطابق اس وائرس کے پھیلاؤ کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور موسمِ سرما کے دوران اس مرض کے کیسز میں اضافے کا امکان ہے۔

مختلف رپورٹس کے مطابق چین میں یہ وائرس 14 سال اور اس سے کم عمر کی عمر کے بچوں میں پھیل رہا ہے۔

چین کے علاوہ ملائیشیا میں بھی ایچ ایم پی وی کے کیسز میں حالیہ مہینوں کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ بھارت میں بھی اس سے متاثر افراد سامنے آئے ہیں۔

بنیادی طور پر یہ اس وائرس کے شکار مریض میں عام نزلہ، زکام اور فلو جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عموماً اس سے ہونے والی بیماری کی شدت معمولی ہوتی ہے مگر اس سے بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو سنگین پیچیدگیاں جیسے نمونیا کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے ایچ ایم پی وی وائرس کو کورونا وائرس سے مختلف قرار دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایچ ایم پی وی وائرس کئی دہائیوں سے موجود ہے جس کا مطلب ہے کہ لوگوں میں اس کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے۔

انگلینڈ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے میڈیکل پروفیسر پال ہنٹر نے کہا ہے کہ تقریباً ہر بچے کو اس کی پانچویں سالگرہ تک ایچ ایم پی وی وائرس (HMPV) سے کم از کم ایک دفعہ انفیکشن ہو گا اور ہم زندگی بھر ایک سے زیادہ انفیکشن ہونے کی توقع بھی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر مجھے نہیں لگتا کہ فی الحال کسی سنگین عالمی مسئلے کے کوئی آثار ہیں۔

ماہرین اور ڈاکٹرز اب بھی لوگوں کو ماسک پہننے، رش سے بچنے، ہاتھ دھونے اور فلو کی ویکسین لینے جیسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

صحت سے مزید