امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر 7 روز بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس کے جنگلات سے شروع ہو کر وسیع رقبے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے جبکہ 16 افراد لاپتہ ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس میں گھروں اور عمارتوں کی چھتوں، گاڑیوں اور سڑکوں پر ہر طرف ایک چمکدار گلابی پاؤڈر دیکھا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس گلابی پاؤڈر کو جہازوں کے ذریعے ان جگہوں پر پھینکا جارہا ہے، اس مادّے کو آگ سے نمٹنے کے لیے پھینکا جاتا ہے۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ آگ کے شعلوں کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے اس پاؤڈر کے ہزاروں گیلن پچھلے ایک ہفتے میں استعمال کیے گئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ آگ بجھانے والا مادہ (Phos-Chek) ہے جو 1960ء سے امریکا بھر میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ دنیا بھر میں آگ سے متاثرہ علاقوں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا مادہ بھی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق آگ کے پہنچنے سے پہلے اس پاؤڈر نما چیز سے محفوظ اور اہم چیزوں کو ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ یہ آگ کو ہوا دینے اور شعلوں کو پھیلنے سے روکتا ہے۔
حکام کے مطابق یہ مادّہ پانی کے مقابلے میں کسی بھی چیز پر زیادہ دیر تک ٹھہر سکتا ہے تاہم ہوا سے پھینکنے یا پھر تیز ہوا کے باعث یہ پاؤڈر مرضی کی جگہ سے دور گر سکتا ہے جس سے اس کی افادیت میں کمی ہو جاتی ہے۔