• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت اپوزیشن مذاکرات کی فضا سینیٹ میں تار تار، ’اووو، اووو‘ آوازوں کی گونج


پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی فضا تار تار کردی گئی۔

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعظم شہباز شریف کے بتائے طریقے سے احتجاج میں ’اووو، اووو‘ کی آوازیں گونجتی رہیں۔

سینیٹ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر احسن نے ایک دوسرے پر طعنے کسے تو سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بھی اپوزیشن پر طنزیہ وار کیے۔

اجلاس کے دوران سارے ہی اوو، اوو کرکے واپس آگئے، شبلی فراز نے کہا کہ ایک شخص ہر روز نیا چورن لے کر آجاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کبھی وژن 2025ء کا، کبھی اڑان پروگرام تو کبھی ملک کو ایشین ٹائيگر بنانے والوں نے گیدڑ بنادیا ہے، نہ سیاسی استحکام آیا نہ معیشت بہتر ہوئی۔

شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی بات ہوئی تو صرف ایک پارٹی سامنے آئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو سزا دینا تھا، ایک دھیلا بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا۔

شبلی فراز کے جملوں پر حکومتی بینچ نے شدید احتجاج کیا اور پی ٹی آئی سینیٹر سے معذرت کا مطالبہ کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ احسن اقبال نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کس منہ سے قومی ایئر لائن کا نام لیتے ہیں، انہوں نے ہی تو اسے بدنام کیا، قومی ایئرلائن تباہ کرنے پر ان کے خلاف تحقیقات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سرمایا کاری نہ آنے کے دعوے بھی غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کی سرمایا کاری آچکی ہے۔

اس دوران ایوان میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپنے گناہ چھپانے کےلیے دین کو شیلڈ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

اس دوران پی ٹی آئی کے اراکین سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید