• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توشہ خانہ ہو یا سائفر، کسی مقدمے میں کچھ ثابت نہیں ہوسکا، شبلی فراز


پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ہو یا سائفر کسی مقدمے میں کچھ ثابت نہیں ہوسکا۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب میں شبلی فراز نے کہا کہ 13 جنوری 2024 کو بلا چھیننے کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو عوام کا دیا گیا فیصلہ ماننے کے بجائے فاشزم کا سلسلہ شروع کیا گیا، ایک سال میں نہ سیاسی استحکام آیا نہ معیشت بہتر ہوئی۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ توشہ خانہ ہو یا سائفر کیس، کسی مقدمے میں کچھ ثابت نہیں ہوسکا، کابینہ میں بتایا گیا تھا کہ این سی اے نے معاملے کو خفیہ رکھنے کا کہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جس حکومت کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہ ہو وہ کوئی اڑان نہیں بھر سکتا۔

اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں شبلی فراز نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کےجاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعجاز چوہدری سینیٹ کے ممبر ہیں، ڈیڑھ سال میں کئی بار پروڈکشن آرڈر کی کوشش کی، ہمیں پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کا خدشہ تھا۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ پنجاب حکومت نے پروڈکشن آرڈر سنجیدہ نہیں لیا، پنجاب حکومت فسطائیت میں اپنا ریکارڈ بناچکی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ایوان بالا کے جاری پروڈکشن آرڈر کو اہمیت نہیں دی، پنجاب حکومت کے انکار سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔

شبلی فراز نے کہا کہ بات ہمدردی کی نہیں بات ایکشن کی ہے، چیئرمین سینیٹ کی احکامات کی تکمیل نہ ہونا اہم مسئلہ ہے، وہ اپوزیشن کے نہیں بلکہ پورے ایوان کے چیئرمین ہیں۔ پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے پر معاملہ استحقاق کمیٹی میں لےکر جائیں گے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ توشہ خانہ کیس، سائفرکیس میں انہوں نے منہ کی کھائی، پھر القادریونیورسٹی کا کیس بنایا، تاثر دیا جاتا ہے کہ190 ملین پاونڈ بانی پی ٹی آئی کی جیب میں گئے، بانی پی ٹی آئی نے فلاحی کام کیے، یہ نہیں کہ القادر یونیورسٹی ان کی پہلی تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی عدم استحکام ہے، قومی ائیرلائن کی نجکاری کی بات ہوئی تو صرف ایک پارٹی آئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر سیکڑوں مقدمات درج کیے گئے، عدت کیس جیسے مقدمات درج کیے جن سے شرم آتی ہے، حکومتی بینچز ان کیسز کے بینیفشری ہیں۔

قومی خبریں سے مزید