بماکو (نیوز ڈیسک) مالی کی فوجی حکومت نے کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے زیر انتظام لولو گونکوتو کان سے سونے کا ذخیرہ ضبط کرنا شروع کر دیا ۔ خبررساں اداروں کے مطابق 2020کی بغاوت کے بعد اقتدار میں آنے والے مالی کے فوجی حکمرانوں نے ملک میں منافع بخش کان کنی کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی منصفانہ تقسیم کا وعدہ کیا ہے، جس سے حالیہ مہینوں میں غیر ملکی کمپنیوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ بیرک گولڈ اور مالی کی ریاست کے درمیان ملک کے مغرب میں زیر زمین اور کھلے گڑھے والے لولو گونکوتو سائٹ پر تنازع چل رہا ہے جو دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے۔بیرک گولڈ نے مقامی عملے کو لکھے گئے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ حکام نے اس مقام پر سونے کے ذخیرے کو ضبط کرنے کے لیے عارضی حکم پر عمل شروع کر دیا ہے۔ فوجی حکومت نے کچھ دن پہلے سائٹ پر موجود سونے کے اسٹاک کے خلاف عبوری ضبطی کا حکم جاری کیا تھا۔ کینیڈین فرم لولوگونکوتو کان کے 80فیصد حصے کی مالک ہے، جب کہ باقی شیئر مالی حکومت کا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ فوجی حکومت 7 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے سائٹ سے شپمنٹ کو روک رہی ہے۔ پیر کے روز بیرک گولڈ نے کہا تھا کہ اگر فوجی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کو ایک ہفتے کے اندر حل نہیں کیا گیا تو وہ لولو گونکوتو میں عارضی طور پر آپریشن معطل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔