ویانا کی ڈائری…اکرم باجوہ قومی ائر لائن کو نقصان پہنچانے والے سابق وزیر کے غیر زمہ دارانہ بیان کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے حکومت کے عہدے داروں اور وزراء کو اپنے بیانات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے خاص طور پر ایسے حساس موضوعات پر جن کا براہ راست اثر قومی اداروں اور عوام پر پڑتا ہو۔ سابق وزیر ہوا بازی کے غیر ذمہ دارانہ بیان کے نتیجے میں پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز پر یورپ میں پابندی عائد ہونے کی وجہ سے پاکستان اور اس کی اوورسیز کمیونٹی کو واقعی بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ بات درست ہے کہ ایسے وزراء یا عہدیداروں سے جواب طلبی ہونی چاہیے جن کے بیانات یا فیصلے قومی نقصان کا باعث بنے ہوں۔ اس کے لیے ایک آزاد اور شفاف تحقیقات کی جائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا یہ بیان کسی غیر ذمہ داری یا بدنیتی کا نتیجہ تھا۔ اگر تحقیقات سے ثابت ہو کہ وزیر کے بیان کی وجہ سے قومی نقصان ہوا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے ،چاہے وہ کسی بھی جماعت یا عہدے سے تعلق رکھتا ہو۔ حکومتوں کو ایسے قوانین اور قواعد وضع کرنے چاہئیں جن کے تحت وزراء اور حکام کو ان کے بیانات اور فیصلوں کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔ ایسے افراد کو عوام کے سامنے اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے اور نقصان کی تلافی کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ قوم کا مطالبہ ہے کہ سابق وزیر سے جواب طلبی کی جائے اور انہیں عدالت کے ذریعے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ایک جائز مطالبہ ہے لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ یہ عمل سیاسی انتقام کی بجائے انصاف اور شفافیت پر مبنی ہو۔ ایسی مثال قائم کرنا ضروری ہے تاکہ آئندہ کسی بھی عہدیدار کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہو اور وہ قومی مفاد کو اولین ترجیح دے۔ موجودہ حکومت کی کاوشوں سے اب دوبارہ یورپ کے لیے قومی ائر لائن نے اپنی سروسز شروع کر دی ہیں اور پاکستانی کمیونٹی اوورسیز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور پاکستانی اوورسیز نے موجودہ حکومت کا شکریہ ادا کیا۔