میانمار کی طرف فوجیں بنگلہ دیش کے بارڈر پر بھیج دی گئی ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش میں سر حدی جھڑپیں شروع ہیں، سنا ہے کہ ناراض بھارت سر اٹھا کر چلنے والے ڈھاکہ پر جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ انہی جھڑپوں کے دوران پانچ کلومیٹر بھارتی زمین پر قبضے کی خبر دنیا بھر میں حیرت سے سنی گئی۔ بھارتی میڈیانے تردید کی۔ معاملہ خاصا پیچیدہ ہے۔ بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے بھارتی سفیر اور بھارتی وزارت خارجہ نے بنگلہ دیشی سفیر کو طلب کیا، دونوں نے بارڈر کی کشیدگی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا۔ بھارت کئی بارڈر پر خاردار تاریں لگانے کا کام شروع کر چکا ہے، جو ڈھاکہ کیلئے قابل قبول نہیں، دوسری طرف برما اور بنگلہ دیش کی سرحدوں پر تنازع بڑھ رہا ہے۔ ڈھاکہ کو صورتحال کا مکمل ادراک ہے۔ اسکے فوجی سربراہان کا دورہ پاکستان بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی لگ رہا ہے۔ بنگلہ دیشی جنرلز کے ساتھ جنرل عاصم منیر اور جنرل شمشاد مرزا کی ملاقاتوں کے بعد جو اعلامیہ آئی ایس پی آر نے جاری کیا، وہ بھی اسی سمت اشارہ کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کسی بھی بیرونی مداخلت سے محفوظ رہنے کیلئے شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس جملے کی وضاحت یوں بھی کی جا سکتی ہے کہ ڈھاکہ پر حملہ اسلام آباد پر حملہ اور اسلام آباد پر حملہ ڈھاکہ پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش اس وقت اپنی فوجی تیاریوں میں مصروف ہے، چٹاگانگ میں فوجی مشقوں کے حالیہ معائنے کے دوران نگران وزیر اعظم محمد یونس نے فوج کو واضح طور پر کہہ دیا ہےکہ وہ جنگ کی تیاری کرے، ملک کی خود مختاری کے دفاع کیلئے مستقبل قریب میں جنگ ہو سکتی ہے۔ ان فوجی مشقوں میں ٹینک، ہیلی کاپٹر اور توپ خانہ شامل تھے یعنی پوری طرح جنگی مشقیں کی گئیں۔ دوسری طرف بنگلہ دیش کے ترکی سے ٹینک خریدنے کے فیصلے پر دہلی نے تشویش کا اظہار کیا، یعنی بھارت نےکھل کر کہہ دیا ہے کہ بنگلہ دیش ٹینک بھارت کے خلاف استعمال کرنے کیلئے خرید رہا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیش کی طرف سے بھارت میں پچاس ججوں کیلئے طے شدہ عدالتی تربیتی پروگرام کی منسوخی کو کشیدگی کی انتہا قرار دیا ہے اور بنگلہ دیش آرمی جنرلز کے دورہ پاکستان نے تو بھارت میں باقاعدہ خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
بھارت چاہتا ہے کہ میانمار (برما) کی طرف سے بنگلہ دیش پر حملہ ہو۔ وہ اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوا ہے۔ برمی آرمی نے بنگلہ دیش کے کا کس بازار سے براہ راست متصل قصبے منگڈاؤ پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے یعنی بنگلہ دیش کی وہ سرحد ہائی الرٹ کی صورتحال میں ہے۔ بنگلہ دیش کو چونکہ دو محاذوں کے گرم ہونے کا بیک وقت خدشہ ہے اس لئے وہ فوری طور پر اپنی فوجی قوت میں اضافہ کرنا چاہتا ہے، جو اس کا حق ہے۔
بے شک بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی منسوخی کے بعد ایک نیابنگلہ دیش سامنے آیاہے۔ بھارت کو واضح طور پر لگ رہا ہے کہ یہ مضبوط بنگلہ دیش بھارت کیلئے خطرے کا سبب ہو گا جس طرح وہ پاکستان کو اپنے لئے سیکورٹی تھریٹ تصور کرتا ہے۔ سو وہ ہر ممکن کوشش میں ہے کہ بنگلہ دیش پر جنگ مسلط کر کے وہاں حکومت تبدیل کرائی جائے جو میرے خیال میںاب ممکن نہیں۔ بھارت کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ پاکستان کے پاس اس وقت اکہتر کی جنگ کا بدلہ لینے کا موقع ہے۔
اگرچہ فوجی بیان بازی، دفاعی خریداری میں اضافہ، فوجی جنرلز کا دورہ پاکستان وغیرہ ممکنہ تصادم کے خدشے کا اعلان ہی سہی مگریہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ آیا بنگلہ دیش کیلئے واقعی جنگ افق پر ہے۔ بے شک بھارت بنگلہ دیش میں بلین ڈالرز جھونک چکا ہے جس کے ضائع ہونے کے واضح امکانات ہیں۔ بھارت نے زیادہ ترآبی وسائل، ریلوے، سائنس، ٹیکنالوجی اور خلائی ٹیکنالوجی کی مد میں پیسہ لگایا ہے۔ بنگلہ دیشی ہندو کمیونٹی کو مضبوط تر کرنے کیلئے بھی خاصی بڑی سرمایہ کار ی کی ہے۔ اسی لئے دہلی ہند و مذہبی رہنما کرشنا داس پربھو کی بغاوت کے کیس میں گرفتاری کے سبب خاصا پریشان ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی نے بھارتی حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ بنگلہ دیشی ہندو کمیونٹی کا کمزور ہو جانا بھارت کیلئے نا قابل قبول ہونا چاہئے۔ اکہتر کی جنگ ہم نے انہی لوگوں سے مل کر جیتی تھی۔ انہی کے ساتھ بنگلہ دیش میں بھارت کا مستقبل وابستہ ہے۔ دوسری طرف بنگلہ دیشی حکومت کو بھی پوری طرح احساس ہے کہ اس کی ہندو کمیونٹی بھارت سے محبت کرتی ہے۔ بنگلہ دیش کی گوریلا مزاحتمی تنظیم مکتی باہنی میں زیادہ تر لوگ اسی کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے بھارت سے باقاعدہ گوریلا جنگ کی تربیت حاصل کی تھی۔ اکہتر کی جنگ میں اس کمیونٹی کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق بنگلہ دیش انڈیا کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک تھا۔ تھوڑا عرصہ پہلے بھارت اور بنگلہ دیش کا چھٹا سرحد پار ریل لنک شروع کیا گیا۔ کھلنا، مونگلا بندرگاہ کے ذریعے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کیلئے کارگو کی سہولت دی گئی۔ مونگلا بندرگاہ کو پہلی بار 1320 میگاواٹ کے میتری تھرمل پاور پلانٹ سے منسلک کیا گیا جس سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دریائے گنگا پر بجلی پیدا ہونا شروع ہوئی۔ دنیا کا سب سے طویل دریائی کروز کامیابی سے مکمل کیا گیا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلی سرحد پار پائپ لائن مکمل ہوئی۔ ہندوستانی گرڈ کے ذریعے نیپال سے بنگلہ دیش کو بجلی دی گئی۔ ماضی قریب میں ایسے بے شمار پر وجیکٹس بنگلہ دیش میں بھارت مکمل کر چکا تھا۔ کئی اور ایسے پرو جیکٹ پائپ لائن میں تھے کہ بنگلہ دیشی عوام نے لائن کاٹ دی۔