مورنگا کے کیپسول اور پاؤڈر جب سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگے ہیں اس کا استعمال ہر فرد اپنی مرضی کے مطابق کر رہا ہے جو کہ مضرِ صحت بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
مورنگا ایک درخت کا نام ہے جس کی افادیت کے پیشِ نظر اسے ’ڈاکٹر ٹری‘ بھی کہا جاتا ہے، اس کے دیگر نام ’اولیفیرا‘ اور ’سوہانجھنا‘ بھی ہیں۔
مورنگا کے پتے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس درخت کو ’معجزاتی درخت‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کے ماہرین کے مطابق مورنگا سے مجموعی طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے اس کا صحیح استعمال نہایت ضروری ہے، اس سے حاصل ہونے والے پتے، ٹہنیاں، پھول اور پھلیاں سب ہی کچھ انسانی مجموعی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیتے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مورنگا کا استعمال ہر خاتون اور مرد نہیں کر سکتا، اس کے استعمال کے لیے اپنے معالج سے اجازت لینا بھی ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق جو خواتین اور مردوں گردے کی بیماریوں میں مبتلا ہیں انہیں مورنگا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اسی طرح جن خواتین کے رحم میں یا پھر اووَری میں رسولی Ovarian Endometrioma (Chocolate Cyst) ہوتی ہیں انہیں بھی مورنگا پاؤڈر سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر متوازن ہارمون کا شکار خواتین کو سوہانجنا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق جو افراد کینسر یا پِتّے کی بیماری میں مبتلا ہوں انہیں بھی مورنگا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
مورنگا کے پتے عام طور پر استعمال کرنے کے لیے محفوظ ہیں لیکن حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کو اپنی خوراک میں مورنگا شامل کرنے سے پہلے کسی ہیلتھ کیئر پروفیشنل سے مشورہ کر لینا چاہیے۔
مورنگا کے پتوں کو کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مورنگا کے پتوں کو ابال کر ان کا پانی بھی پیا جا سکتا ہے جبکہ انہیں سکھا کر ان کا پاؤڈر بنا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مورنگا کے پتوں سے قہوہ بھی بنایا جا سکتا ہے، اس کے پتوں کو سلاد میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جسم میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے مورنگا کے پتوں کو اسموتھیز یا جوس میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
مورنگا کے پتوں سے بنے پاؤڈر کو کیپسول یا سپلیمنٹس کی شکل میں بھی کھایا جا سکتا ہے، یہ کیپسول مارکیٹ میں بھی باآسانی دستیاب ہیں۔