افسانوں، داستانوں اور تصورات کو جنم دینے والے، قلعوں میں ایک خاص جادو ہوتا ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ طویل القامت برج اور فصیلوں کی مضبوطی ان کی عظمت کی یاد دلاتی ہے۔
شاہی مکانات کے بلند و بالا ڈھانچے، پیچیدہ فریسکوز، ٹائلیں اور باغات اس وقت کے عظیم ترین فنکاروں کے ہنر کا پتہ دیتی ہیں۔ دنیا کی یہ رہائش گاہیں اس جگہ، وہاں مقیم لوگوں اور ان کے ہنر کی بھرپور تاریخ بتانے میں زبردست کردار ادا کرتی ہیں۔
نیو شوانسٹائن قلعہ، جرمنی
جرمنی کے صوبے باویریا میں انیسویں صدی سے قائم نیوشوانسٹین قلعہ (Neuschwanstein Castle)کسی دیومالائی کہانی کا حصہ لگتا ہے۔ اس قلعے کی تعمیر کا آغاز 5ستمبر 1869ء کو ہوا اور اس دور کے باویرین بادشاہ لُڈوِگ دوئم نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبہ اس دور کا مہنگا ترین تعمیراتی منصوبہ تھا اور اس کا شمار جرمنی کے انتہائی خوبصورت محلات اور قلعوں میں ہوتا ہے۔
باویریا کے بادشاہ لُڈوِگ دوئم کے لیے اس قلعے کی کشش اتنی زیادہ تھی کہ وہ اپنی معمول کی شاہی مصروفیات سے دور جب تخلیے کا خواہش مند ہوتا تھا اور اپنے خوابوں کی دنیاؤں میں سفر کرنا چاہتا تھا تو اسی قلعے میں قیام کیا کرتا تھا۔ اپنے پس منظر، قدرتی حسن، ارد گرد کے ماحول، طرز تعمیر اور مجموعی خوبصورتی کی وجہ سے نیو شوانسٹائن قلعہ دیکھنے والے کو اپنے جادو کی گرفت میں لے لیتا ہے۔
بوئینیس قلعہ، سلوواکیہ
بوئینیس (Bojnice) سلوواکیہ میں قرون وسطیٰ کا قلعہ ہے، جسے دیکھنے ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ یہ تصوراتی اور پریوں کی کہانیوں پر مبنی فلموں کی فلم بندی کے لیے ایک مشہور مقام بھی ہے۔
زابر ایبی سے ملنے والے تحریری ریکارڈ کے مطابق، غالباً یہ قلعہ 1113ء کے اوائل میں لکڑی کے قلعے کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ پتھر نے لکڑی کی جگہ لینا شروع کر دی۔ 12ویں صدی سے لے کر اس کی ملکیت ہنگری کے بادشاہوں اور رئیسوں کے پاس تھی جب تک کہ یہ علاقہ 1920ء میں ٹرائینن کے معاہدے کے بعد چیکوسلواکیہ کا حصہ نہ بن گیا۔
ایسا لگتا ہے کہ اس کا تعمیراتی کام کبھی ختم ہی نہیں ہوا، کیونکہ ایک کے بعد دوسرا مالک بیرونی حصوں کی تزئین و آرائش کرتا رہا یا کمروں کا اضافہ کرتا رہا۔ اشرافیہ نے اسے پریوں کی کہانی کا قلعہ بنانے کی کوشش کی۔
ریڈ اسکوائر، روس
روس کے دارالحکومت ماسکو کے قلب میں واقع یہ ایک قلعہ بند کمپلیکس ہے۔ اس کے اندر روس کی حکومت کا مرکز ’کریملن‘ روس کے بانی ولادیمیرلینن کا مقبرہ، سینٹ بیسل کیتھڈرل، روس کا قومی عجائب گھر، کازان کیتھڈرل اور گم ڈپارٹمنٹل اسٹور جیسی عالمی شہرت کی حامل عمارتیں واقع ہیں جن کا حسن، شان و شوکت اور چمک دمک عالم میں مثال ہے۔ یہ روس کے صدر کی سرکاری رہائش گاہ بھی ہے۔
اس کی تعمیر کا آغاز 1482ء میں ہوا، جو13سال میں مکمل کیا گیا اور روس کے زاروں کی قیام گاہ بنا۔ ریڈ اسکوائر کوماسکو کے ماتھے کا جھومر اور ماسکو کا دل بھی کہاجاتاہے۔ دنیا بھر سے روس پہنچنے والے سیاحوں کی پہلی منزل عموماً ریڈ اسکوائر ہی ہوتی ہے، جو اپنی متنو ع رنگینی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس کے مرکزی مقام پر روسی جرنیل فیلڈ مارشل (Zhivkov) ژوکووکا مجسمہ نصب ہے۔
الحمرا، اسپین
الحمرا کی تاریخ، غرناطہ کے جغرافیائی محل وقوع سے منسلک ہے۔ مشکل رسائی والی ایک چٹانی پہاڑی پر، دریائے دارو کے کنارے، پہاڑوں سے محفوظ اور جنگل سے گھرا ہوا یہ قلعہ اسپین پر مسلمانوں کے700سالہ اقتدار کی عظمت کا نشان ہے۔
اسے 1238ء میں تعمیر کیا گیا (کچھ جگہوں پر اس کی تعمیر 889ء بھی بتائی جاتی ہے)۔ ابتدا میں اسے ایک فوجی چھاؤنی کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا، تاہم 13ویں صدی کے وسط میں نصری بادشاہت کے قیام اور اس کے بانی بادشاہ محمد ابن یوسف بن نصر کے اوّلین محل کی تعمیر کے بعد یہ غرناطہ کی شاہی رہائش گاہ اور دربار بن گیا۔
یہاں تک کہ 1492ء میں سقوط غرناطہ کے بعد بھی اسے نئی عیسائی سلطنت میں شاہ فرڈیننڈاور ملکہ ازابیلا کے شاہی محل کا درجہ حاصل رہا۔ آج یہ ا سپین میں سیاحوں کے لیے مقبول ترین مقام اور عالمی ثقافتی ورثہ ہے۔