یہ داستان ہے برطانیہ کی ایک غریب انگلش ٹیچر کی، جس کی زندگی مالی مشکلات کے گہرے سایوں میں گھری ہوئی تھی۔ وہ امداد پر گزر بسر کرتی تھی ۔ یہ 1990 کا زمانہ تھا، جب وہ مانچسٹر سے لندن جانے کے لیے اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کر رہی تھی۔ وقت جیسے تھم سا گیا تھا، اور سرد ہواؤں کی سرگوشیاں اس کی سوچوں کو مزید گہرا کر رہی تھیں۔
ٹرین تاخیر کا شکار تھی، اور وہ خاموشی سے بینچ پر بیٹھی لوگوں کے ہجوم کو دیکھ رہی تھی۔ اچانک، کسی جادوئی لمحے نے اسے اپنی گرفت میں لے لیا۔ یہ کوئی خواب نہیں تھا، بلکہ ایک الہام، ایک خیالی منظر، جیسے اس کے اندر کوئی دروازہ کھلا ہو۔ اس نے ایک لڑکے کو دیکھا، جو اعتماد سے کہتا تھا کہ وہ "وزرڈ" ہے ایک جادوئی وجود، کرشماتی صلاحیتوں کا مالک۔
یہ لڑکا، اس کے تخیل کی دنیا کا کردار بن گیا۔ اس کی موجودگی نے اس کے اندر چھپی ہوئی تخلیقی چنگاری کو شعلے میں بدل دیا۔ وہ لمحہ ایک انقلاب کی ابتدا ثابت ہوا۔ ایک ایسی کہانی کا آغاز، جس نے نہ صرف اس کی زندگی بلکہ دنیا بھر کے قارئین کے دلوں کو مسخر کر لیا۔
وہ لڑکا، اس کے تخیل کا شہزادہ، "ہیری پوٹر" کی صورت میں دنیا کے سامنے آیا اور آج، دنیا اس انگلش ٹیچر کو "جے کے رولنگ(J K Rowling)" کے نام سے جانتی ہے، جو غربت سے امیری تک کا سفر ایک قلم کی طاقت سے طے کر گئیں۔
جے کے رولنگ 1965 میں برطانیہ میں پیدا ہوئیں۔ رولنگ کو بچپن ہی سے کہانیاں سنانے اور لکھنے کا شوق تھا۔ وہ اپنی چھوٹی بہن کے لیے اکثر فیری ٹیلز لکھتی تھیں۔ انہوں نےانگریزی اور فرانسیسی زبان میں تعلیم حاصل کی۔
رولنگ کو 1990 میں "ہیری پوٹر" لکھنے کا خیال آیا اور انہوں نے اس پر فوری کام شروع کر دیا،چونکہ ان کی مالی حالت بہت خراب تھی، اس لیے سہولتیں بھی بہت محدود تھیں۔ 1991 میں، پرتگال کا سفر کیا، جہاں ان کی ملاقات ایک مقامی صحافی، جارج اریانتس سے ہوئی، بعد میں ان کی شادی اسی سے ہو گئی۔
لیکن رولنگ کے مطابق، یہ شادی ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔چند ماہ کی بچی تھی، جب طلاق ہو گئی۔ شوہر ایک سخت گیر انسان تھا جواکثر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ یوں، شوہر کی بے وفائی، نومولود بچی، اور شدید مالی مشکلات کے ساتھ، رولنگ 1993 میں واپس برطانیہ آگئیں۔ انہوں نے فلاحی امداد پر گزارا کیا اور بے شمار سماجی و مالی مشکلات کے باوجود "ہیری پوٹر اینڈ دا فلاسفرز اسٹون" پر کام جاری رکھا، جو ہیری پوٹر سیریز کا پہلا ناول تھا۔
1997 میں جب انہوں نے اپنا پہلا ناول مکمل کر لیا تو وہ یہ مسودہ لے کر کئی پبلشرز کے پاس گئیں، لیکن سب نے اسے شائع کرنے سے انکار کر دیا، بلآخرکار، برطانیہ کے مشہور پبلشنگ ادارے، بلومزبری نے اسے شائع کرنے پر رضامندی ظاہر کی، یوں ان کا پہلا ناول 1997 میں شائع ہوا۔
یہ ان کی زندگی کا سب سے اہم سنگِ میل تھا۔ یہ ناول لکھ کر انہوں نے تاریخ رقم کر دی، گرچہ شروع میں ان کے ناول کو زیادہ پذیرائی نہ ملی لیکن کچھ عرصے بعد یہ امریکہ اور برطانیہ میں بیسٹ سیلر کی فہرست میں شامل ہو گیا۔
اس کے بعد، پے در پے لکھے گئے ان کے چھ مزید ناولز نے بے حد پذیرائی حاصل کی، اس کا اندازہ اس سے بہ خوبی کیا جا سکتا ہے کہ، آج ہیری پوٹر کی سات ناولز کی سیریز ماڈرن فکشن لٹریچر میں ٹاپ 10 میں شامل ہے، اس کے علاوہ، سیریز کی 500 ملین سے زیادہ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور اسے 80 سے زیادہ مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
اس سیریز پر فلمیں بھی بنیں، جنہیں بے حد پذیرائی ملی۔ہیری پوٹر سیریز کے علاوہ، انہوں نے اور بھی کئی مشہور ناول اور بچوں کی کہانیاں لکھیں۔ 2001 میں ڈاکٹر نیل مری سے دوسری شادی کی، جن سے ان کے دو بچے ہیں۔ وہ آج کل سکاٹ لینڈ میں قیام پذیر ہیں۔
کچھ دلچسپ حقائق:
2006 میں، امریکہ کے مشہور میگزین فوربز کے مطابق، رولنگ امیر ترین خواتین میں دوسرے نمبر پر تھیں، جب کہ 2011 تک،ادب کی تاریخ میں پہلی بیسٹ سیلر خاتون مصنفہ تھیں۔ فوربز کے مطابق، وہ پہلی ارب پتی خاتون مصنفہ ہیں۔ یہ بات ناقابلِ یقین ہے کہ وہ بنیادی طور پر ہیری پوٹر صرف اپنا گیس کا بل ادا کرنے کے لیے لکھ رہی تھیں۔
آج رولنگ عزم و ہمت کی علامت ہیں۔ ان کی زندگی کا سفر ایک بے سہارا غریب ماں سے لے کر ایک کامیاب، بااثر رائٹر تک، ان کی مستقل ثابت قدمی کی ناقابلِ تسخیر مثال ہے۔ ذاتی مشکلات، مالی مسائل، اور ہر کسی کے انکار کے باوجود، وہ اپنے خواب سے جڑی رہیں اور اسے عملی جامہ پہنایا۔