برطانوی حکومت نے اربوں پاؤنڈز کی خطیر رقم کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اینڈ اسٹوریج (CCUS) ٹیکنالوجی پر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسز کو کم کرنا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ حکومت نے اس منصوبے کے عوامی بلوں پر اثرات کا جائزہ لیے بغیر اس پر سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی صنعتی عمل کے دوران پیدا ہونے والے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو فضا میں خارج ہونے سے روک کر زمین کے اندر محفوظ کرتی ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کیا جا سکے۔
حکومت نے اکتوبر میں تقریباً 22 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا تاکہ CCUS سہولتوں کو فروغ دیا جا سکے تاہم حیران کن طور پر اس منصوبے کے لیے درکار تین چوتھائی رقم عام صارفین کے بلوں سے وصول کی جائے گی جس سے گھریلو اور کاروباری صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑنے کا امکان ہے۔
برطانوی ہاؤس آف کامنز کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ ابھی تک غیر ثابت شدہ ہے اور حکومت نے عوام اور کاروباری اداروں پر اس کے مالی اثرات کا مکمل تجزیہ نہیں کیا۔
کمیٹی کے مطابق عوام کو پہلے ہی مہنگی توانائی کے بحران کا سامنا ہے، ایسے میں حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اس منصوبے کے ممکنہ معاشی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیتی۔
ماہرین اور اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کہ CCUS منصوبے کی لاگت کس حد تک عام صارفین پر منتقل کی جائے گی اور کیا یہ طویل مدتی طور پر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے؟
حکومت کی جانب سے اس حوالے سے مزید وضاحت متوقع ہے جبکہ عوامی اور ماحولیاتی حلقوں میں اس پالیسی پر شدید بحث جاری ہے۔