سندھ سے تحریکِ انصاف کے سابق رکن صوبائی اسمبلی شہزاد قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت دہشت گردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے، ہمارے دور میں ملک دہشت گردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن ہو چکا تھا۔
شہزاد قریشی نے گریٹر مانچسٹر میں ’جنگ‘ اور ’ جیو‘ سے گفتگو کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی تھی لیکن رجیم چینج نے اس سارے عمل کو بھی ریورس گیئر لگا دیا اور اب بدقسمتی سے ہم گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں دوبارہ دنیا کا دوسرا بدترین ملک بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندورنی معاملات کی طرح اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی بدترین طریقے سے چلائی جا رہی ہے، افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد بہت لمبی ہے، ان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل ہونے چاہئیں، جب تک ہمسایہ ممالک کو لے کر ہماری خارجہ پالیسی آزاد اور خود مختار نہیں ہو گی ملک میں امن نہیں آ سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشنز کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتے، بڑی بڑی جنگوں کا حل بھی مذاکرات اور امن و استحکام کی کوشش سے ہی نکلتا ہے۔
شہزاد قریشی نے کہا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشت گردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجینئرنگ اور تحریکِ انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ بلوچستان میں دہشت گردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا، بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی، استحکام ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں گورننس کا برا حال ہے کیونکہ ہر جگہ عوام کے حقیقی نمائندگان کے بجائے فارم 47 والوں کا قبضہ ہے، خیبر پختون خوا واحد صوبہ ہے جہاں عوامی حکومت موجود ہے اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کے باعث پختون خوا کی کارکردگی تمام صوبوں سے بہتر ہے، خیبر پختون خوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بہترین ہے، علی امین گنڈاپور بطور وزیرِ اعلیٰ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔
شہزاد قریشی نے کہا کہ اڈیالہ جیل اس وقت قانون سے بالاتر ہے، پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو جیل مینوئل کے برخلاف اپنی اہلیہ سے 90 دن میں 72 گھنٹے ملاقات نہیں کروائی جا رہی جو کہ ان کا بنیادی اور قانونی حق ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود 2 ہفتوں سے انہیں بچوں سے بھی بات نہیں کروانے دی جا رہی، پچھلے 4 ماہ میں صرف 4 بار بات کروائی گئی، یہاں تک کہ ان کی کتابیں بھی ان تک پہنچنے نہیں دی جاتی اور یہ سب کچھ بنیادی انسانی حقوق، قانون اور جیل مینوئل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
شہزاد قریشی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی کے بجاے سارا نظام جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون نافذ ہے۔