• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں پہلی بار عید کی خصوصی عبادات لائیو نشر کی جائیں گی

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی برطانیہ میں پہلی بار عید کی خصوصی عبادات کو لائیو نشر کرے گا، جو برطانوی ٹیلی ویژن کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

عید لائیو اور سیلیبریٹی عید  کے عنوان سے یہ پروگرام بریڈ فورڈ سے نشر کیے جائیں گے، جو اس سال برطانیہ کا سٹی آف کلچر بھی ہے اور بی بی سی کے نئے تھرلر وردی کی عکسبندی کا مقام بھی رہا ہے۔

عید لائیو کی میزبانی جیسن محمد کریں گے اور یہ برطانوی زمینی نشریاتی چینلز پر پہلی بار کسی مسجد سے براہِ راست نشر کیا جانے والا پروگرام ہوگا۔ 

یہ خصوصی نشریات اگلے ماہ عید کی صبح بریڈ فورڈ سینٹرل مسجد سے ہوں گی، جہاں تقریباً 1,500 نمازی عبادت میں شریک ہوں گے۔ دو میزبان مسجد کے باہر موجود ہوں گے جبکہ مختلف مہمان بھی اس پروگرام کا حصہ بنیں گے۔

اسی روز سیلیبریٹی عید پروگرام بھی نشر کیا جائے گا، جس میں معروف مسلم اور غیر مسلم شخصیات اکٹھا ہو کر عید کا جشن منائیں گی۔ اس میں شریک مہمانوں کا اعلان جلد متوقع ہے۔

یہ دونوں پروگرام فیتھ اینڈ ہوپ سیزن کا حصہ ہیں، جس میں ایسٹر اور پاس اوور (یہودی تہوار) کی تقریبات بھی شامل ہوں گی۔ 

بی بی سی کی مذہبی کمیشننگ سربراہ ڈیزی اسکلچی کا کہنا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ اس سے قبل کسی برطانوی چینل نے عید کی لائیو نشریات نہیں کیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد برطانوی عوام کو مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے روشناس کرانا اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب برطانیہ میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسکلچی کے مطابق میڈیا کا معاشرتی اتحاد میں اہم کردار ہوتا ہے اور اس نشریات کے ذریعے مختلف برادریوں اور مذاہب کو قریب لانے میں مدد ملے گی۔

بریڈ فورڈ کو عید نشریات کے لیے منتخب کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ شہر کی تقریباً ایک تہائی آبادی مسلم ہے اور بی بی سی پہلے ہی اپنے نئے ڈرامہ سیریل وردی کے ذریعے اس شہر کو نمایاں کر رہا ہے۔

فیتھ اینڈ ہوپ سیزن میں مزید مذہبی پروگرامز بھی شامل کیے جا رہے ہیں، جن میں معروف گلوکار گیریتھ میلون کے ذریعے ہینڈل کے کلاسیکی گیت مسیحا کو نئی طرز میں پیش کرنا اور امول راجان کا دریائے گنگا کے سفر پر مبنی ایک خصوصی پروگرام شامل ہے۔جس میں وہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع کا مشاہدہ کریں گے۔ 

یہ اقدام برطانوی میڈیا میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کو بہتر انداز میں پیش کرنے کی ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید