معروف امریکی کمپنی اسپیس ایکس کا اسٹار لنک سیٹلائٹ نیٹ ورک دور دراز علاقوں میں کم لاگت میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ماہر فلکیات جوناتھن میک ڈویل کے مطابق جہاں اسپیس ایکس کا اسٹار لنک نیٹ ورک وسیع ہو رہا ہے وہیں تباہ ہونے والے اسٹار لنک سیٹلائٹس کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ صرف جنوری میں 120 سے زیادہ اسٹار لنک سیٹلائٹس زمین پر واپس آئے اور جل کر تباہ ہوگئے۔
جوناتھن میک ڈویل نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 4 سے 5 اسٹار لنک سیٹلائٹس جل کر تباہ ہوتے ہیں۔
اسٹار لنک کے پہلی نسل (Gen1) کے سیٹلائٹس بڑے پیمانے پر ریٹائرمنٹ کی وجہ سے تباہ ہو رہے ہیں جو نئے ماڈلز کے لیے راستہ بنا رہے ہیں۔
پہلی نسل (Gen1) کے 4 ہزار 700 سیٹلائٹس میں سے 500 کی زندگی مکمل ہو چُکی ہے۔
ماہرین نےاسٹار لنک کے سیٹلائٹس کی تباہی کی وجہ سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
2023ء میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ان سیٹلائٹس کے جلنے کی وجہ سے امریکی ریاست الاسکا کے اوپر 60 ہزار فٹ تک فضا میں ایلومینیم اور دیگر دھاتیں موجود ہیں۔
ہر ایک اسٹار لنکGen1 سیٹلائٹ تباہی کے دوران تقریباً 30 کلوگرام ایلومینیم آکسائیڈ پیدا کرتا ہے جو اوزون کی تہہ کے لیے نقصان دہ ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق 2016ء اور 2022ء کے درمیان ان آکسائیڈز میں 8 گنا اضافہ ہوا ہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔
صرف اسٹار لنک کے سیٹلائٹس کی تباہی نہیں بلکہ فصا میں کسی خلائی راکٹ کی تباہی سے بھی ماحول کے آلودہ ہونے کے 26 فیصد امکانات ہیں۔
اس حوالے سے اسپیش ایکس کا کہنا ہے کہ کمپنی ان سیٹلائٹس کو اس طرح ڈیزائن کرتی ہے کہ جب یہ زمین پر واپس آئیں تو مکمل طور پر تباہ ہو جائیں اس لیے اس سے عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ جنوری 2024ء تک اسپیس میں تقریباً 7 ہزار اسٹار لنک سیٹلائٹس موجود تھے۔