چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے سندھ میں ’سسٹم‘ سے متعلق ثبوت مانگ لیے۔
کراچی میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان ( آباد) کے دفتر میں گفتگو کے دوران چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر سندھ میں کوئی’سسٹم‘ چل رہا ہے تو ثبوت لائیں، وہ کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آباد کے لوگ ہمارے لیے ’وسل بلوور‘ بنیں، سنی سنائی بات کرنے کے بجائے ہمیں ثبوت دیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ ہمیں مددگار پائیں گے۔
چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ کراچی میں 7 ہزار ایکڑ سے زائد زمینیں مشکوک ہیں، کارروائی کی تو سب سے زیادہ آباد ہی اعتراض کرے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 7 ہزار ایکڑ کی سرکاری زمینوں پر جعلسازی سے قبضہ کیا گیا ہے، گزشتہ 5 سال میں کراچی میں 1 لاکھ غیرقانونی تعمیرات کی گئی ہیں۔
نذیر احمد بٹ نے یہ بھی کہا کہ 14 ہزار غیرقانونی عمارتوں کو ریگولیٹ کیا گیا جبکہ 86 ہزار عمارتوں کے پاس این او سی نہیں ہے، میں نسلا ٹاور گرانے جیسی کوئی بریکنگ نیوز دینا نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں بزنس فیسیلیٹیشن سیل کھولا ہے، ہر ماہ تقریباً 5 ہزار شکایات جمع ہوتی تھیں، ہمارے پاس 85 فیصد شکایات مدعی کے بغیر تھیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی جانب سے زیادتیاں ہوئی ہیں، کاروباری طبقے سے معذرت کرتا ہوں، افسران کے رویے کی سخت نگرانی کررہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اندازے کے مطابق کراچی ملک بنتا جارہا ہے، شہر کی حدود کو روکنا چاہیے، کراچی میں 3 ٹریلین مالیت کی زمین میں گھپلے ہیں، کشمیر کا مسئلہ آسان ہے، کراچی کی زمین کے معاملات مشکل ہیں۔
نذیر احمد بٹ نے کہا کہ کے پی ٹی اور دیگر وفاقی اداروں کی زمین پر قبضے ہیں، طارق روڈ کی زمین پر دیہہ اللہ بچایو لکھا ہوتا ہے، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے کے معاملات پر ازخود نوٹس لوں گا، اگر زمین کا قبضہ اور سہولیات نہیں ملیں تو سخت ایکشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کی زمین کے مسائل حل کریں گے، عدالت میں جلدی سماعت کروائیں گے، گوادر انڈسٹریل ایریا میں3 ماہ میں 3 فیکٹریاں لگ گئیں، کاروبار وہاں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ 21 ہزار سے زائد شکایات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، پراپرٹی سیکٹر میں اصلاحات سے تمام ادائیگیاں بینکنگ سسٹم سے ہوں گی، ڈی سی، ایف بی آر کے بجائے زمین کا صرف ایک ریٹ ہوگا۔ پراپرٹی خرید و فروخت سسٹم آٹومیٹڈ طریقے سے آپریٹ کرے گا۔
نذیر احمد بٹ نے کہا کہ نیب میں کافی صفائی ہو چکی، انفرادی کرپشن بہت مشکل ہوگی، کرپشن پر گریڈ 19 اور 20 کے افسران کو فارغ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب ریکوری سوا 6 کھرب ہوگئی ہے، سندھ میں 18 لاکھ ایکڑ زمین واگزار کرائی ہے، اتنا پیسہ اکٹھا کروں گا کہ کراچی کو دبئی جیسا بنایا جاسکے گا۔