پشاور (ارشدعزیز ملک ) 97ارب روپے کے خیبرپختونخوا سٹیز امپروومنٹ پروجیکٹ کے حالیہ آڈٹ میں چونکا دینے والی مالی بے ضابطگیاں، خوردبرد، غیر قانونی ادائیگیاں اور غیر ضروری اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق، کل مالی بے قاعدگیوں کی رقم حیران کن طور پر 8.4853 ارب روپے تک جا پہنچی ہے، جو خیبرپختونخوا میں گورننس، نگرانی اور احتساب کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔ 8ملین روپےکی تعمیرات جو سرے سے مکمل ہی نہیں ہوئیں، 11ملین پارکنگ ایریا میں فائبر گلاس تنصیب کے جھوٹے دعوے ۔تاہم خیبرپختونخوا سٹیز امپروومنٹ پروجیکٹ کی انتظامیہ نے اس نمائندے کو بتایا کہ مالی سال 2023-24 کا آڈٹ کیا گیا تھا، اور زیادہ تر اعتراضات مقامی خریداری کے قوانین کی بنیاد پر کیے گئے جبکہ یہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا منصوبہ ہے، جس کا مقصد پانچ شہروں، ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان، مینگورہ اور پشاور، میں رہائشی سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔ منصوبہ 2022 کے آخر میں شروع ہوا تھا اور 2026 کے آخر تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔آڈٹ رپورٹ میں متعدد مالی بے ضابطگیوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جن میں فنڈز کی خوردبرد، غیر مجاز کام، غیر منظور شدہ ترامیم، اور جان بوجھ کر لاگت میں اضافے شامل ہیں۔ ایسے کاموں کے لیے ادائیگیاں کی گئیں جو کبھی مکمل ہی نہیں ہوئے جس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ آڈٹ کے مطابق، 8.800 ملین روپے ایسی تعمیرات پر خرچ کیے گئے جو سرے سے مکمل ہی نہیں ہوئیں، جبکہ 11.219 ملین روپے پارکنگ ایریا میں فائبر گلاس کی تنصیب کے جھوٹے دعوے کی مد میں ادا کیے گئے۔ جعلی پیمائش کے نتیجے میں 34.890 ملین روپے کا نقصان ہوا، جبکہ 5.483 ملین روپے کلورینیشن بلڈنگ میں کھدائی کے بغیر ہی ادا کیے گئے۔خیبرپختونخوا سٹیز امپروومنٹ پروجیکٹ کی انتظامیہ نے اس نمائندے کو بتایا کہ مالی سال 2023-24 کا آڈٹ کیا گیا تھا، اور زیادہ تر اعتراضات مقامی خریداری کے قوانین کی بنیاد پر کیے گئے، جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی پروکیورمنٹ پالیسی کو نظر انداز کیا گیا۔ یہ کنٹریکٹ ایف آئی ڈی آئی سی (FIDIC - انٹرنیشنل فیڈریشن آف کنسلٹنگ انجینئرز) کے تحت دیا گیا تھا۔ تاہم، انتظامیہ کو یقین ہے کہ وہ ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈٹ اعتراضات کو دستیاب معاون دستاویزات کے ذریعے حل کر لے گی۔مزید برآں، ایشیائی ترقیاتی بینک کی ادائیگیوں کی ٹیم نے بھی اسی مدت کے لیے اپنا آڈٹ کیا اور تصدیق کی کہ خیبرپختونخوا سٹیز امپروومنٹ پروجیکٹ کی جانب سے کیے گئے اخراجات لون ایگریمنٹ اور اے ڈی بی کی ادائیگیوں کی پالیسی کے مطابق ہیں۔