بعض ایسی عادات جو آپ کی نیند کے معیار کو متاثر کر سکتی ہیں، ان میں دن کے وقت طویل قیلولہ لینا، غیر متوازن نیند کا شیڈول، کچھ مخصوص ادویات کے اثرات اور دیگر عوامل شامل ہیں۔
2019 کے ایک جائزے کے مطابق، نیند میں خلل ایک چھپی ہوئی عوامی صحت کی وبا بنتی جا رہی ہے۔
یہ مسئلہ آپ کی جاگنے کی عادات سے بھی جڑا ہو سکتا ہے۔ ذیل میں وہ عام روزمرہ کی عادات درج ہیں جو ممکنہ طور پر آپ کی نیند کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
روشنی اور نیلی روشنی
’’سورج کی روشنی ہمارے دماغ کو یہ سگنل دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کہ ہمیں جاگنا ہے، جبکہ روشنی کی کمی ہمارے جسم کو نیند کے لیے تیار ہونے کا اشارہ دیتی ہے،‘‘ ڈیز (Dayzz) کی چیف سائنس آفیسر مائراؤ کوہن زین کہتی ہیں۔
کوہن زین مشورہ دیتی ہیں کہ صبح کے اوقات میں کم از کم 20 سے 30 منٹ تک سورج کی روشنی حاصل کریں اور سونے سے دو گھنٹے قبل نیلی روشنی سے پرہیز کریں۔
نیند کی ماہر نفسیات جوریگی کے مطابق، ’’دن کے وقت زیادہ نیلی روشنی نیند کے سائیکل پر اثر نہیں ڈالتی، لیکن شام میں زیادہ نیلی روشنی نیند کے ہارمون میلاٹونن کی پیداوار کو تاخیر میں ڈال سکتی ہے۔‘‘
دن کے وقت طویل قیلولہ لینا
نیند کی ماہر وکٹوریا وائلڈہورن مشورہ دیتی ہیں، ’’دن کے وقت قیلولہ مختصر رکھیں۔ اگر آپ کا قیلولہ اتنا طویل ہو کہ آپ گہری نیند میں چلے جائیں، تو اس سے جاگنا مشکل ہوگا اور رات کو سونا بھی دشوار ہو سکتا ہے۔‘‘
جوریگی کے مطابق، قیلولے کے لیے بہترین دورانیہ 15 سے 20 منٹ ہے۔
’’طویل قیلولہ یا سہ پہر 3 بجے کے بعد لیا گیا قیلولہ نیند کی خواہش کو کم کر سکتا ہے، جس سے رات کو نیند آنے میں دشواری ہو سکتی ہے،‘‘ وہ کہتی ہیں۔
خوراک
2023 کی ایک تحقیق کے مطابق، کم فائبر اور زیادہ سیرشدہ چکنائی اور اضافی چینی پر مبنی خوراک کا نیند کے معیار پر منفی اثر پڑتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ بہتر نیند کا تعلق ایسی خوراک سے ہے جو درج ذیل اجزاء پر مشتمل ہو:
فائبر، پھل، سبزیاں۔
سوزش مخالف غذائی اجزاء
وائلڈہورن مشورہ دیتی ہیں، ’’کھانے کے بعد کم از کم دو گھنٹے کا وقفہ رکھیں تاکہ معدے میں تیزابیت اور نیند کے مسائل سے بچا جا سکے۔‘‘
بستر کے آداب
اپنا بستر ترتیب دینا دماغ کو اس بات کا اشارہ دے سکتا ہے کہ نیند اور بیداری کا وقت الگ الگ ہے۔
سلیپ جنکی کی مصدقہ نیند کی ماہر روزی اوسمن (Rosie Osmun) کہتی ہیں، ’’دن کا آغاز بستر بنانے سے کرنا آپ کو مزید فعال بنا سکتا ہے، جس کا اثر پورے دن کے معمولات پر پڑے گا اور یہ آپ کے شام کے معمولات تک بھی جاری رہے گا۔‘‘
دن کے وقت بستر پر زیادہ وقت گزارنے سے پرہیز کریں، کیونکہ اس سے جسم بستر کو جاگنے سے منسلک کر سکتا ہے، جو قدرتی سرکیڈین رِدھم کو متاثر کر سکتا ہے۔
’کرنے کے کام‘ کی فہرست بنانا
2019 کی ایک تحقیق کے مطابق، رات کو سونے سے پہلے اپنے کاموں کی فہرست لکھنا نیند کے معیار کو بہتر بنا سکتا ہے۔
سوچوں میں الجھنے کے بجائے، انہیں تحریر کر لینا ذہنی سکون فراہم کر سکتا ہے اور نیند میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ہفتہ وار معمولات میں بے قاعدگی
2019 کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ غیر متوازن نیند کا شیڈول مجموعی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ ہفتے کے دنوں اور اختتام ہفتہ کے دوران ایک جیسے نیند کے اوقات کو برقرار رکھیں۔
رات کے وقت ورزش
2019 کی ایک تحقیق کے مطابق، صبح 7 بجے یا سہ پہر 1 سے 4 بجے کے درمیان ورزش کرنے سے جلد نیند آنے میں مدد مل سکتی ہے، جبکہ رات 7 سے 10 بجے کے درمیان ورزش کرنے سے جسمانی گھڑی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ اگر ممکن ہو تو، شام 7 بجے سے پہلے اپنی جسمانی سرگرمیاں مکمل کر لیں۔
دماغی مشقت
زیادہ ذہنی یا جذباتی سرگرمیاں نیند کو متاثر کر سکتی ہیں، جیسے کہ
پیچیدہ کتابیں پڑھنا، مسئلے حل کرنا، جذباتی نوعیت کی گفتگو کرنا۔
جوریگی کے مطابق، ’’اگر دماغ متحرک ہو تو جسم کی تھکن بے اثر ہو سکتی ہے، جس سے نیند میں تاخیر یا بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘
متبادل سرگرمیاں اپنانے کی کوشش کریں، جیسے کہ:
ہلکی پھلکی موسیقی سننا، گرم پانی سے غسل لینا، نرم یوگا کرنا، خود مساج کرنا، پرسکون تصاویر والی کتابیں دیکھنا، مراقبہ کرنا
دیگر عوامل جو نیند کو متاثر کر سکتے ہیں
یہاں کچھ دیگر عادات درج ہیں جو نیند کے معیار کو خراب کر سکتی ہیں:
ناقص سونے کی جگہ: زیادہ گرم کمرہ نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔
کیفین کا استعمال: رات کے وقت چائے یا کافی پینا نیند میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
زیادہ پانی پینا: بہت زیادہ پانی پینے سے رات میں بار بار پیشاب کے لیے جاگنا پڑ سکتا ہے۔
ادویات کے اثرات: کچھ دوائیں نیند میں دشواری پیدا کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کو شبہ ہو کہ کوئی دوا آپ کی نیند پر اثر ڈال رہی ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر آپ کو نیند کے مسائل درپیش ہیں، تو ان عادات میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔ نیلی روشنی سے گریز کریں، قیلولہ کو مختصر رکھیں، رات کے وقت ورزش سے پرہیز کریں، اور سونے کا مناسب معمول اپنائیں۔
اگر یہ تبدیلیاں نیند میں بہتری نہ لائیں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ مزید حل دریافت کیے جا سکیں۔